اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ۔ ف) کے آزادی مارچ کا جلسہ ایچ 9 گراؤنڈ میں ہوا جس سے اپوزیشن کی مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جلسے سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے 3 دن کی مہلت دے دی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ایک دن آج کا اور اگلے دو دن، اس دوران وزیراعظم استعفیٰ دے دیں۔مولانا فضل الرحمان نے جلسے کے شرکاء سے پوچھا کہ کیا آپ لوگ استعفے سے کم پر مانو گے؟ جس پر شرکاء نے یک زبان ہوکر ’نہیں‘ کے نعرے لگائے۔
اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم مزید صبرو تحمل کا مظاہرہ نہیں کرسکتے، ہم اداروں کو طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں، ہم اداروں کےساتھ تصادم نہیں چاہتے، لیکن ہم اداروں کو غیر جانبدار بھی دیکھنا چاہتے ہیں، عوام کا فیصلہ آچکا ہے، حکومت کو جانا ہی جانا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھرنے کے شرکاء ڈی چوک کی طرف جانا چاہتے ہیں، میں نے آپ کی بات سن لی ہے، نواز شریف نے بھی سن لی ہے، آصف علی زرداری نے بھی سن لی ہے اور ہم جنہیں سنانا چاہ رہے ہیں وہ بھی سن لیں۔مولانا نے کہا کہ عوام کا یہ سمندر طاقت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کے گھر جاکر وزیراعظم کوگرفتار کرلے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام ہے تو پاکستان ہے دونوں کو جدا نہیں کیا جاسکتا، چند روز پہلے ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ پڑھ لیں، پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوگیا ہے،میڈیا سے پابندیاں نہ اٹھائیں تو ہم بھی کسی پابندی کے پابند نہیں ہوں گے، 25 جولائی کے الیکشن فراڈ تھے ، بد ترین دھاندلی کا شکار تھے، اس حکومت کو مزید مہلت دینے کے روادار نہيں ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کا گوربا چوف ناکامی کا اعتراف کرکے ریاست کی حاکمیت سے دستبردار ہوجائے، آپ استعفا دے دیں ، ورنہ پھر ہم نے اس سے آگے فیصلے کرنے ہیں، ہمارے اس امن کا احترام کیا جائے ، مزید صبر و تحمل کا مظاہرہ نہیں کرسکیں گے۔ سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ اب فیصلہ ہم نہیں کریں گے بلکہ عوام کریں گے کیوں کہ ووٹ عوام کی امانت ہوتا ہے اور عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے لہٰذا فیصلہ بھی عوام کو ہی کرنا ہے۔
آخری میں انہوں نے شرکاء سے کہا کہ وہ تحمل کے ساتھ دھرنے میں موجود رہیں، اپوزیشن جماعتیں آپس میں رابطے میں ہیں اور لمحہ بہ لمحہ صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے، جو بھی فیصلہ ہوگا شرکاء کو آگاہ کیا جائےگا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر آئندہ دو دن میں وزیراعظم نے استعفیٰ نہ دیا تو آئندہ کا لائحہ عمل باہمی مشاورت سے طے کریں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تیزگام ریل حادثے کی عدالتی سطح پر تحقیقات کی جائیں کہ یہ حادثہ ہے یا دہشتگردی۔