تہران : ایران نے پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کی جانب سے سعودی قیادت میں بننے والے اسلامی عسکری اتحاد کی قیادت سنبھالنے کے معاملے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کی جانب سے پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر مہدی ہنردوست کے حوالے سے ایک بیان میں حکومت پاکستان کی جانب سے سابق فوجی سربراہ کو قیادت قبول کرنے کے لیے این او سی جاری کرنے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ یہ ایران کی جانب سے نئے فوجی اتحاد پر پہلا ردعمل ہے۔ انہوں نے یہ بات اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہی۔ یاد رہے کہ سعودی حکام یہ بات کہہ چکے ہیں کہ یہ اتحاد دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کام کرے گا۔ سعودی عرب سمیت کئی خلیجی ممالک خطے میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ذمہ دار ایران کو ٹھہراتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد نفیس زکریہ سے جب ان کا ردعمل جاننا چاہا تو انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا رپورٹس پر بات نہیں کرتے۔ لیکن جب ان سے کہا گیا کہ یہ خبر تو ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سے جاری ہوئی ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ اس کا جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی ردعمل دے سکیں گے۔ مہدی ہنر دوست نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے ایرانی حکام سے این او سی جاری کرنے سے پہلے رابطہ کیا تھا لیکن ایران نے اس بارے میں نہ تو اپنی آمادگی ظاہر کی تھی اور نہ ہی اسے تسلیم کرنے کی بات کی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ تہران نے اسلام آباد کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ کسی بھی ’عسکری اتحاد‘ جیسے اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا تاہم ایران کو ایسے کسی اتحاد کا حصہ بننے کی دعوت موصول نہیں ہوئی ہے۔
فیس بک کمینٹ