ملتان:کوروناوائرس نے جہاں اور بہت سی تقریبات اور معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا وہیں پاکستان کی تاریخ میں 1956ءکے بعد پہلی مرتبہ 23مارچ کو کوئی سرکاری یا غیرسرکاری تقریب منعقد نہیں ہوئی۔23مارچ وہ تاریخی دن ہے جب 80برس قبل آج ہی کے روز آل انڈیا مسلم لیگ نے لاہور کے منٹو پارک میں اپنے 27ویں سالانہ اجلاس میں وہ تاریخی قراردادپیش کی جو پہلے قرارداد لاہور اور بعدازاں قرارداد پاکستان کے نام سے مشہورہوئی۔ اس اجلاس کی صدارت قائداعظم محمد علی جناح نے کی تھی اور یہ قرارداد شیر بنگال مولوی فضل الحق نے پیش کی تھی۔
قیام پاکستان کے بعد پہلی باریہ دن 1956ءمیں یوم جمہوریہ کے طورپر منایاگیا ۔یہ وہ دن تھا جب سکندر مرزا کے دور میں پاکستان کاپہلا آئین نافذ ہوا تھا۔تین برس تک یہ دن یوم جمہوریہ کے طورپرہی منایاجاتارہا۔جنرل ایوب خان کے برسراقتدارآنے کے بعد 1959ءمیںاس دن کو یوم پاکستان میں تبدیل کردیاگیا اور 14اگست کو یوم استقلال اوربعدازاں یوم آزادی قراردیاگیا۔1956ءسے ہر سال اس روز عام تعطیل بھی ہوتی ہے اور مسلح افواج کی پریڈ اورتقسیم اعزازات کی قومی تقریب بھی اس دن کی پہچان رہیں۔مسلح افواج کی پریڈپہلے راولپنڈی اوربعدازاں پریڈگراﺅنڈ شکرپڑیاں میں منعقد ہوتی رہی۔اسی طرح قومی اعزازات کی تقریب پہلے صرف ایوان صدر اور بعدازاں چاروں گورنرہاﺅسز میں بھی منعقد ہونے لگی۔پرویز مشرف کے دور میں دہشت گردی کی وجہ سے کچھ عرصہ کے لیے یہ پریڈ منسوخ کی گئی لیکن اس دوران ملک بھر میں دیگر تقریبات منعقد ہوتی رہیں۔64برس میں یہ پہلا موقع ہے کہ کوروناوائرس کے باعث پرچم کشائی سمیت ملک بھر میں یوم پاکستان کی کوئی تقریب منعقد نہیں ہوئی۔ تاہم ریڈیو ،ٹی وی پر خصوصی نشریات جاری رہیں اور اخبارات کے خصوصی ضمیمے بھی شائع کیے گئے۔
فیس بک کمینٹ