کراچی : سندھ کے معروف ادیب، شاعر، دانشور اور محقق تاج جویو نے صدارتی ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا ہے ۔ یاد رہے کہ تاج جویو صاحب کے بڑے بیٹے پروفیسر سارنگ جویو کو دس اگست کو سیکیورٹی اہلکاروں نے گھر کا دروازہ توڑ کے گھر میں گھس کر ان کے بیوی بچوں کے سامنے اغواء کر لیا تھا۔
تیرہ اگست کو سارنگ جویو کے بیوی بچی، خاندان کے افراد اور دیگر لوگ سارنگ جویو کی رہائی کے لیے پرامن احتجاج کر رہے تھے جس پر پولیس اور خفیہ کے اہلکاروں نے دھاوا بول کر احتجاج کرنے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں سارنگ جویو کے دو کزنز کو بھی غائب کر دیا گیا۔
سارنگ جویو کی اہلیہ سوہنی جویو کے مطابق:
“دس اگست کو ڈیڑھ بجے کے قریب سادہ کپڑوں میں کچھ افراد نے وردی والے اہلکاروں کے ساتھ کراچی کے علاقے اختر کالونی میں واقع ہماری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا۔ دروازہ توڑ کر گھر کے اندر گھسے۔
پورے گھر کی تلاشی لینے کے بعد وہ لوگ میرے شوہر سارنگ کو اپنے ساتھ لے گئے اور سارنگ کا آفس بیگ، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل فون اور گھر میں رکھی بہت سی ادبی کتابیں بھی ساتھ لے گئے”۔۔
گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے کئی ماہ سے جاری احتجاج میں سارنگ جویو کے ساتھ اس کی اہلیہ سوہنی جویو بھی شریک رہی ہیں۔۔
سوہنی جویو اتنی مضبوط اعصاب کی ہیں کہ شوہر کے لاپتہ ہونے کے باوجود کہتی ہیں ہم حقوق کی بات با آواز بلند کرتے رہیں گے، ریاست جبری گمشدگیوں والے ہتھکنڈوں سے ہماری آواز دبا نہیں سکتی۔
فیس بک کمینٹ