اہم خبریں
لسبیلہ اور حب میں ہنگامے : توہین مذہب کے ملزم کو حوالے کرنے کا مطالبہ

حب : بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں مشتعل ہجوم نے توہینِ مذہب کے ایک ملزم کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ملزم پر بدھ کو ایک شہری کی شکایت پر سوشل میڈیا پر مبینہ توہین آمیز پوسٹ کرنے پر توہین مذہب اور اشتعال انگیزی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق مذہبی جماعتوں کی اپیل پر جمعرات کو اس معاملے پر شہر میں جلوس نکالا گیا اور بازار بند کروانے کے بعد جلوس کے شرکا نے تھانے کا گھیراؤ کر لیا۔ مقامی ایس پی ضیا مندوخیل نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ دو روز قبل ملزم کے ساتھ کسی نے تصویر شیئر کی تھی جو اس نے آگے ایک ایسے گروپ میں شیئر کر دی جس میں 58 ممبران تھے۔ ان کے مطابق اسی تصویر کی بنیاد پر انھوں نے ایک شہری کی شکایت پر مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ اس پی نے بتایا کہ انھوں نے اور ایف سی کے کرنل نے احتجاجی مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کیے اور کچھ لوگوں کو لاک اپ بھی دکھایا تاکہ انھیں یقین ہو جائے کہ ملزم تھانے میں موجود نہیں بلکہ جیل میں ہے لیکن مشتعل افراد مان نہیں رہے۔ ادھر ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ مشتعل افراد کے پتھراؤ سے ڈی ایس پی جان محمد کھوسہ اور ایک اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور پولیس نے ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ مقامی صحافیوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ مشتعل افراد کا مطالبہ ہے کہ علاقے میں ہندو برادری کا کاروبار بھی بند کیا جائے۔
(بشکریہ:بی بی سی)