لاہور : پنجاب کے سب سے بڑے شہر اور صوبائی دارالحکومت کے ایک واٹر پارک میں گزشتہ ہفتے ہونے والی تفریحی پارٹی کو مبینہ طور پر اس وقت ختم کر دیا گیا، جب علاقے کے سٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کو ایک مذہبی جماعت کے مقامی رہنما کی دھمکی آمیز کال موصول ہوئی۔ رپورٹس کے مطابق ٹیلی فون کرنے والے شخص نے اپنی شناخت سنی تحریک (ایس ٹی) لاہور ڈویژن کے صدر مجاہد عبد الرسول کے نام سے کروائی۔مذہبی جماعت کے لیڈر نے پولیس افسر کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’پارٹی کو بند کروائیں، ورنہ انہیں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے‘۔ مبینہ طور انہوں دھمکی آمیز لہجے میں یہ بھی کہا تھا کہ ’اگر اس پارٹی کو نہیں روکا جاتا، تو ایس ایچ او کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑ جائیں گے‘۔ سنی تحریک کے رہنما نے مزید کہا تھا کہ ’یہ پاکستان ہے، بھارت نہیں ہے، ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن افسر (ڈی سی او) اس طرح کسی پارٹی کی اجازت نہیں دے سکتے، پارٹی کو بند کرایا جائے، جب پارٹی ختم ہوجائے تو آگاہ بھی کیا جائے‘۔ اس دھمکی آمیز فون کال کے بعد پولیس حرکت میں آئی، آدھی رات کو جاری اس تفریحی پارٹی کو فوری طور پر رکوا دیا گیا جبکہ اس میں شریک لوگوں کو جلد از جلد واٹر پارک سے جانے کے لیے کہا گیا۔ واضح رہے کہ مینگو انٹرٹینمنٹ کی جانب سے منعقدہ اس پروگرام میں 3 ہزار سے زائد مہمان موجود تھے جبکہ منتظمین کی جانب سے پارٹی کے انعقاد کے لیے ڈی سی او سے اجازت کے بعد اس کا اہتمام کیا گیا تھا۔
(بشکریہ:ڈان نیوز
فیس بک کمینٹ