ریاض : سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان ممالک کا الزام ہے کہ قطر اخوان المسلمون کے علاوہ دولتِ اسلامیہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔ اس اعلان کو خلیجی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور امریکی وزیرِ خارجہ نے ان ممالک سے کہا ہے کہ وہ باہمی تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں اور وہ ‘دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے بچنے اور قومی سلامتی کے پیش نظر’ قطر کے ساتھ اپنی سرحدوں کو بھی بند کر رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے قطری سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت دی ہے۔ ملک کی سرکاری فضائی کمپنی اتحاد ایئرویز نے بھی منگل سے دوحہ کے لیے تمام پروازیں روکنے کا اعلان کیا ہے۔ بحرین نیوز ایجنسی نے کہا کہ مملکت دوحہ کے ساتھ اپنے رشتے منقطع کر رہی ہے۔
اس کا الزام ہے کہ دوحہ ان کے ‘اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہا ہے اور ان کی سلامتی اور استحکام کو متزلزل کر رہا ہے۔’ مصر کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا کہ مصر نے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں یہ اعلان بھی کیا گيا ہے کہ وہ قطری جہاز اور طیاروں کے لیے اپنے بندرگاہ اور ایئرپورٹ بھی بند کر رہا ہے۔ خلیجی ممالک کے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافہ جبکہ دبئی اور ابوظہبی اسٹاک انڈیکس میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کاروباری ہفتے کے پہلے روز ابتداء میں ابوظہبی انڈیکس 0.4 فیصد تک گر گیا، علاوہ ازیں دبئی اسٹاک انڈیکس میں بھی 0.7 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی۔ دوسری جانب دنیا میں ایل این جی کے سب سے بڑے ایکسپورٹر ملک قطر کے ساتھ چند خلیجی ریاستوں کے تعلقات ختم کرنے کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں 1 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔
فیس بک کمینٹ