ریاض : سعودی حکعمت نے ایسی تمام اشیا پر جو معاشرے لئے مضر ہیں ، 100 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔ سعودی عرب کے معروف روزنامہ "سعودی گزٹ” کے مطابق اس ٹیکس کو "گناہ ٹیکس” یا (سن تیکس ) کہا گیا ہے۔ اس ٹیکس کا اطلاق جوا خانوں، شراب، سگریٹ، انرجی ڈرنکس اور دیگر مشروبات پر ہو گا۔ گزشتہ ماہ خلیجی تعاون کونسل کے ممبر ممالک نے اس ٹیکس کے نفاذ پر اتفاق کیا تھا اور سعودی عرب اس تنطیم کا پہلا ملک ہے جس نے اس ٹیکس کو گزشتہ اتوار سے فوری طور پر لاگو کر دیا ہے۔ اگرچہ سعودی عرب میں شریعت کے نفاذ کی بدولت شراب اور جوا خانے موجود نہین مگر دبئی اور متعدد خلیجی ممالک میں جوئے کے اڈے موجود ہیں اور جواء سیاحوں اور مقامی افراد کے لئے پر کشش مشاغل میں شمار ہوتا ہے۔تاہم سعودی عرب کو آن لئئن جوئے میں دنیا کی منافع بخش مارکیٹ سمجھا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دولت کی فراوانی کے باعث 70 فیصد سعودی باقائدگی سے آن لائن جوا کھیلتے ہیں۔گناہ ٹیکس وزارت زکواہ وصول کرے گی اور سرکاری اندازے کے مطابق سعودی خزانے کو سالانہ 7 ارب ریال کا منافع متوقع ہے۔سعودی عرب میں انرجی ڈرنکس کی بھی غیر معمولی کھپت ہے اور کوڈ ریڈ نامی ڈرنک کی قیمت 2 ریال سے بڑھ کر 4 ریال ہو گئی ہے۔ تاہم شراب بنانے والی کمپنیوں کا خیال ہے کہ اس صورتحال کے پیش نظر وہ منی سائز کی بوتلیں متعارف کرائیں گے تاکہ صارفین اپنے بجٹ کے مطابق مطلوبہ تعداد کی بوتلیں خرید سکیں۔ گزشتہ چند سالوں میں سعودی معیشت کو عالمی منڈی میں تیل کی گرتی قیمتوں کے باعث دباو کا سامنا ہے اور نئے ٹیکس کا نفاذ سعودی حکومت کے خزانے سے متوقع اخراجات کے توازن کو قائم رکھنے کے لئے لگایا جا رہا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ سعودی نوجوانوں اور عوام کے رد عمل سے دفاع کے لئے اس نئے ٹیکس کو یہ نام دیا جا رہا ہے۔ امارات نے اس ٹیکس کو رواں سال کی آخری سہ ماہی میں نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے
فیس بک کمینٹ