ریاض : سعودی حکام نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ سابق ولی عہد محمد بن نائف کو ان کے محل تک محدود کر دیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایک سینیئر سعودی عہدے دار نے جمعرات کو نیویارک ٹائمز کی اس خبر کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ شہزادہ محمد بن نائف کو ان کے محل میں نظربند کر دیا گیا ہے اور ان کے بیرونِ ملک سفر پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ گذشتہ ہفتے سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے بھتیجے محمد بن نائف کی جگہ اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔ سعودی حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ سابق ولی عہد اور سابق وزیرِ داخلہ محمد بن نائف مہمانوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور ان کی یا ان کے خاندان کی نقل و حرکت پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے۔ امریکہ میں محمد بن نائف کو اس بات کے لیے سراہا جاتا ہے کہ انھوں نے 2003 اور 2006 میں کہ سعودی عرب میں القاعدہ کو کچلنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ محمد بن سلمان کی بطور ولی عہد تقرری سے دو سال سے جاری ان افواہوں کا خاتمہ ہو گیا تھا کہ سعودی عرب میں پردے کے پیچھے ان کے اور سابق عہد کے درمیان جانشینی کے معاملے پر کشمکش چل رہی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ تقرری کے باوجود محمد بن سلمان کے سامنے طاقتور رشتے داروں، مذہبی علما اور قبائلی عمائدین کے سامنے اپنی اہلیت ثابت کرنے کا چیلنج برقرار ہے ۔ نیویارک ٹائمز نے چار حالیہ و سابق امریکی حکام اور شاہی خاندان سے قریب سعودی شہریوں کے حوالے سے کہا تھا کہ محمد بن نائف کے ‘ملک چھوڑنے پر پابندی لگا دی گئی ہے’ اور انھیں ساحلی شہر جدہ میں واقع اپنے ‘محل تک محدود کر دیا گیا ہے۔’ رائٹرز کے مطابق سعودی عہدے دار نے کہا کہ یہ خبر ‘من گھڑت’ ہے اور کہا کہ محمد بن نائف اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘محمد بن نائف کے لیے سوائے اپنے سرکاری عہدوں سے دست بردار ہونے کے کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا۔’
(بشکریہ : بی بی سی اردو)
فیس بک کمینٹ