ملتان : گوگل نے نامور پاکستانی مصور صادقین کے یوم پیدائش ( 30 جون) کے موقع پر ڈوڈل یعنی خصوصی لوگو کا اہتمام کیا ہے۔پاکستان میں صادقین کو قرآنی آیات کی خطاطی کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے۔ صادقین احمد نقوی ایک لبرل اور اظہار رائے پر آزادی کا یقین رکھنے والے مصورتھے۔ مصور کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے صادقین نے امراء اور حکمرانوں کے لئے کام کیا۔ تمام عمر وہ اپنے فن پارے مختلف حکمرانوں کی فرمائش پر تیار کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی پہلی پینٹنگ اس وقت کے وزیر اعظم حسین شہید سہروردی کے ڈرائنگ روم کے لئے بنائی۔
ساٹھ کے عشرے میں انہوں نے اپنا وقت یورپ میں گزارا اور واپس آ کر پاکستان میں جدید آرٹ کی داغ بیل ڈالی۔ کراچی آرٹس کونسل میں 1965 میں ان کے فن پاروں میں صدر ایوب خان کے جبر اور استحصال کی عکاسی کی گئی ہے۔ ان فن پاروں میں سر قلم نوجوان، زیورات سے لدی لالچی خواتین ( نور جہاں ) اور مکڑی کے جالوں میں مقید عوام کو اس وقت کے پاکستانی معاشرے کی علامات کے طور پر استعمال کیا گیا۔ اسی طرح کوؤں اور چھپکلیوں کی افزائش کو بھی انہوں نے ایوب خان کے دور کی خاصیت کے طور پر پیش کیا۔ ضیاء الحق کے دور میں اسلامی فن پاروں کو بیچنا ان کا ذریعہ معاش رہا۔ خطاطی کے شعبے میں بھی انہوں نے جدیدیت کو متعارف کرایا تاہم کچھ عرصہ بعد وہ بھارت منتقل ہو گئے جہاں بھارت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی سے ان کی دوستی ہوئی۔ انہوں نے بھارتی حکومت کے لئے کام کیا۔اس وقت پاکستانی صدر جنرل ضیاء نے زر مبادلہ انڈیا سے پاکستان ٹرانسفر کرنے کے لئے انہیں اجازت دے دی۔ صادقین کو تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ ان کا انتقال 1987 میں ہوا۔
فیس بک کمینٹ