راولپنڈی: چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں لیکن کہا جارہا ہے ہم نے بلاتفریق کارروائی نہیں کی، لیکن ہم نے بہت ’ڈو مور‘ کر لیا اب دنیا کی باری ہے۔جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں ’یوم دفاع‘ کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ’آج میں شہدائے وطن کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں، شہدا کا خون ہم پر قرض ہے، جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی۔‘انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردوں کے خلاف ہماری جنگ نظریاتی ہے جس میں کامیابی کے لیے قوم کا جذبہ اور تعاون ضروری ہے، فوج دہشت گردوں کو ختم کرسکتی ہے لیکن انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ ہر شہری ردالفساد کا سپاہی ہو، جبکہ جذبے کا تعلق صرف جنگ سے نہیں قومی ترقی کے ہر پہلو سے ہے۔‘آرمی چیف نے کہا کہ ’دہشت گرد جو کچھ کر رہے ہیں وہ جہاد نہیں فساد ہے، میں بھٹکے ہوئے لوگوں سے بھی کہوں گا کہ وہ جہاد نہیں فساد کر رہے ہیں جس سے وطن اور خود ان کے لوگوں کو سب سے زیادہ نقصان ہورہا ہے، دشمن جان لے کہ ہم کٹ مریں گے مگر ملک کے ایک، ایک انچ کا دفاع کریں گے، ہم نے بہت نقصان اٹھالیا، اب دشمن کی پسپائی کا وقت ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے ملک کے جھنڈے کے سبز اور سفید دونوں رنگوں پر نازاں ہیں، اپنے یقین، اپنے ایمان اور اپنی روایات کے لیے ہمیں کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں، قومی اتحاد آج وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ کوئی بھی مذہب، فقہ، ذات یا لسان کی بنیاد پر ہماری بنیادیں کھوکھلی کرے۔‘انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن ان قربانیوں کے باوجود کہا جارہا ہے کہ ہم نے بلاتفریق کارروائی نہیں کی، اگر پاکستان نے اس جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا کے کسی بھی ملک نے کچھ نہیں کیا کیونکہ اتنے محدود وسائل کے ساتھ اتنی بڑی کامیابی صرف پاکستان کا ہی کمال ہے اور ہم اس مسلط کردہ جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔‘جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری بقا کی جنگ ہے، عالمی طاقتیں اگر اس کام میں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کر سکتیں تو اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار بھی ہمیں نہ ٹھہرائیں، آج کا پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیابی کی روشن مثال ہے، ہم نے بہت ڈو مور کرلیا اب میں دنیا سے کہتا ہوں کہ ڈو مور۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دشمن کی ان تدابیر پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے جہاں وہ بلوچستان کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن میں ان تمام ملک دشمن عناصر کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہم پوری توجہ کے ساتھ ان کے گھناؤنے عزائم اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’دشمن کی ان کوششوں کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو نشانہ بنایا جائے اور اس طرح پاکستان کے عوام کے مستقبل کے ساتھ ساتھ پاک، چین دوستی پر بھی ضرب لگائی جائے۔‘مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ ‘بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر موجود لاکھوں نوجوانوں کی پرامن جدوجہد پاکستان یا آزاد کشمیر سے دراندازی کی محتاج نہیں، یہ امر بھارت کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ اس مسئلے کے دیرپا حل کے لیے پاکستان کے خلاف گالی اور کشمیریوں کے خلاف گولی کے بجائے سیاسی و سفارتی عمل کو ترجیح دے۔‘
فیس بک کمینٹ