کوئٹہ : بلوچستان کے ضلع جھل مگسی میں واقع درگاہ فتح پور شریف میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 18 افراد جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔ دھماکا درگاہ کے اندر ہوا جس میں زخمی ہونے والے افراد کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال گنداوہ منتقل کیا گیا۔دھماکا انتہائی زوردار تھا جس کی آواز میلوں دور تک سنائی دی۔سکیورٹی فورسز نے دھماکے کی جگہ کو گھیرے میں لے لیا جبکہ ریسکیو ٹیموں نے امدادی کاموں کا آغاز کردیا۔جھل مگسی، جیکب آباد اور لاڑکانہ سے 3 گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔درگاہ میں جمعرات کا روز ہونے کی وجہ سے معمول سے زیادہ لوگ موجود تھے جبکہ دھماکا درگاہ فتح پور شریف کے مرکزی دروازے پر دھمال کے وقت ہوا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔گنداوہ ہسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر رخسانہ مگسی نے بتایا کہ ہسپتال میں 15 لاشیں لائی گئیں۔ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے 24 افراد کو بھی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال گنداوہ لایا گیا، جن میں سے 18 کو علاج کے لیے کوئٹہ اور لاڑکانہ منتقل کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر جھل مگسی اسد اللہ کاکڑ نے کہا کہ درگاہ پر خودکش دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہوچکی ہے، جن میں ایک اسسٹنٹ سب انسپیکٹر (اے ایس آئی) اور 3 بچے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’خودکش حملہ آور نے پولیس کی جانب سے روکے جانے پر درگاہ کے دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس سے 26 افراد زخمی بھی ہوئے۔‘واضح رہے کہ دھماکے سے کچھ وقت قبل ہی پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ ’پاکستان سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا ہے اور پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی منظم ٹھکانہ نہیں اور اس حوالے سے پاکستان نے جو کچھ کیا اس کی مثال دنیا میں نہیں۔‘
(بشکریہ : ڈان نیوز )
فیس بک کمینٹ