اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کے بچوں اور داماد کے خلاف دائر ریفرنسز کی سماعت سات نومبر تک ملتوی کر دی ہے تاہم عدالت نے انھیں حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا ۔ جمعہ کی صبح سماعت کے آغاز پر ہی جج محمد بشیر نے سماعت کو 15 منٹ کے لیے ملتوی کر دیا جس کی وجہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے گذشتہ روز کیے جانے والے فیصلے کی کاپی کی عدم موجودگی تھی۔خیال رہے کہ گذشتہ روز ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کو حکم دیا تھا کہ وہ نواز شریف کی طرف سے ان کے خلاف زیر سماعت تین ریفرنسوں کو یکجا کرنے کی درخواست کو رد کیے جانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔سماعت کے آغاز پر ہی سابق وزیر اعظم کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ جب تک فیصلے کی کاپی نہیں آتی منگل تک سماعت ملتوی کر دیں۔ جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ ’آپ پریشان نہ ہوں فیصلے کی کاپی منگوا ہی لیتے ہیں۔‘
سماعت کے موقع پر میاں نواز شریف عدالت میں اپنی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے ہمراہ موجود تھے۔ احتساب عدالت میں نواز شریف کی یہ تیسری پیشی تھی۔نواز شریف گذشتہ روز ہی لندن سے واپس ملک پہنچے تھے۔سماعت کے دوران وقفے پر نواز شریف نے کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے کہا کہ کیسز کرپشن کے نہیں۔نواز شریف نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ نے صرف چھ ماہ کا وقت دیا۔ ‘ایک ریفرنس پر ایک ماہ کا وقت بھی نہیں دیا جا رہا۔ نیب میں دیگر زیر سماعت مقدمات میں ایک بھی نگراں جج مقرر نہیں کیا گیا۔ یہ سب سمجھ سے باہر ہے۔’انھوں نے کہا کہ ’زرداری صاحب مجھے گالیاں نہیں دے رہے کسی کو خوش کر رہے ہیں۔‘
فیس بک کمینٹ