اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے غیر قانونی اثاثے بنانے کے خلاف دائر ریفرنسز کے سلسلے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوگئے۔خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، شریف خاندان کے خلاف بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ریفرنسز کی سماعت کررہے ہیں۔احتساب عدالت میں نواز شریف کے وکیل حارث نے شریف خاندان کے افراد کے خلاف ریفرنسز کی چارج شیٹ عدالت میں پڑھ کر سنائی۔خواجہ حارث نے تمام ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں استغاثہ کے 9 گواہان ہیں اور عزیزیہ اسٹیل ملز سے متعلق نیب ریفرنس میں 13 گواہان جبکہ ان میں سے 6 گواہان مشترک ہیں اس کے علاوہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ سے متعلق ریفرنس کے بھی 3 گواہان مذکورہ ریفرنسز میں مشترک ہیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ ایک ریفرنس کے بعد دوسرے ریفرنس میں گواہ کو وکیل کے سوالات کا اندازہ ہوجائے گا لہٰذا ایک ہی گواہ سے مختلف ریفرنسز میں بیان قلمبند کیا گیا تو گواه کو وقت مل جائے گا، اور قوی امکان ہے کہ وہ اپنا بیان بدل سکتا ہے۔انہوں نے اپنے دلائل کے دوران کہا کہ احتساب عدالت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ریفرنسز کو یکجا کرکے کارروائی آگے بڑھائے اور اس سلسلے میں ریفرنسز تین ہی رہیں لیکن ٹرائل ایک چلایا جائے اور مرکزی ریفرنس کے ٹرائل کے بعد الزام ثابت ہوجاتا ہے تو ایک سزا سنائی جائے۔سماعت کے دوران نیب استغاثہ نے دلائل کے لیے کچھ وقت مانگا جس کے بعد سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی۔خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف احتساب عدالت سے روانہ ہوگئے اور بعد ازاں سخت سیکیورٹی میں پنجاب ہاؤس پہنچ گئے۔سابق وزیراعظم کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) میں اور اس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔گزشتہ سماعت کے دوران نواز شریف کی جانب سے تمام ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لیے درخواست جمع کرائی گئی تھی جس پر احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کارروائی کو 7 نومبر تک ملتوی کردیا تھا، تاہم درخواست پر فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے۔
فیس بک کمینٹ