اسلام آباد : اسلام آباد میں دھرنے کے خلاف آپریشن ناکام ہونے کے بعد فوج تعینا ت کر دی گئی ہے ۔ تمام چینلز اور سوشل میڈیا بند ہے جبکہ ہفتہ کے روز جھڑپوں میں چھ افراد ہلاک ہوئے جن میں کوئی پولیس اہلکار شامل نہیں۔ سوشل میڈیا کے علاوہ ڈان اردو اور مختلف ٹی وی چینلز کی ویب سائیٹس بھی بند کر دی گئی ہیں۔ گرد و پیش کے مطابق اسلام آباد میں احساس عمارتوں کی حفاظت کے لیے فوج تعینات کی گئی ہے۔فیض آباد میں پولیس کا آپریشن ہفتہ کی رات سے معطل ہے اور اس دوران نجی نیوز چینلز کی نشریات بند ہیں اور فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے اہلکار نے بتایا کہ اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم فوج کی تعیناتی صرف حساس عمارتوں کی حفاظت کے لیے ہے۔سوشل میڈیا کی ویب سائٹس کو بلاک کرنے سے متعلق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتِ داخلہ کے احکامات پر ہفتہ کو سوشل میڈیا کی تین ویب سائٹس فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب کو ملک میں بند کر دیا گیا تھا اور تینوں ویب سائٹس فی الوقت غیر معینہ تک بند رہیں گی۔پیمرا نے اسلام آباد میں دھرنے کے خلاف کارروائی کی براہ راست کوریج پر نجی نیوز چینلز کو بند کر دیا تھا لیکن ان نیوز چینلز کی ویب سائٹس پر لائیو کوریج آ رہی تھی تاہم اب ذرائع کا کہنا ہے کہ ویب سائٹس پر لائیو کوریج کو بھی بند کیا جا رہا ہے۔ادھر مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جبکہ اسلام آباد کے مضافاتی علاقے روات میں مظاہرین نے پولیس کی ایک چیک پوسٹ کو آگ لگا دی ہے۔فیض آباد میں دھرنا دینے والے مظاہرین کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کا آپریشن رات سے معطل ہے اور اس وقت مظاہرین دھرنے کے مقام پر ہی موجود ہیں۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی طرف سے مظاہرین کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی شدت میں ہفتہ کی شام سے کمی آئی ہے۔ پولیس کی بھاری نفری دھرنے کے مقام کے قریبی علاقوں میں تو موجود ہے لیکن پولیس اہلکار اس طرح اکھٹے نہیں ہیں جس طرح وہ کل صبح دھرنا دینے والوں کے خلاف متحرک تھے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ترجمان کے مطابق ہسپتال میں دھرنے کے خلاف آپریشن کے بعد صبح سے 168 زخمیوں کو لایا جا چکا ہے جن میں سے 52 کے علاوہ باقی تمام کو گھر روانہ کیا جا چکا ہے۔ ترجمان کے مطابق ہسپتال میں داخل زخمیوں میں سے کسی کی بھی حالت نازک نہیں ہے۔ زخمیوں میں سے 64 کا تعلق پولیس سے ، 53 کا تعلق ایف سی سے جبکہ 51 شہریوں کو بھی ہسپتال طبی امداد کے لیے لایا گیا۔دوسری جانب راولپنڈی کے بینیظر بھٹو ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ دن بھر میں ان کے پاس 41 زخمیوں کو لایا گیا ۔
فیس بک کمینٹ