بیجنگ : شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان محاذ آرائی ایک خطرناک رخ اختیار کر رہی ہے۔ دونوں ممالک کے رہنما تمام سفارتی آداب کو پس پشت ڈالتے ہوئے کشیدگی میں مسلسل اضافے کا باعث بن رہے ہیں ۔ عالمی برادری کی تشویش اپنی جگہ خطے میں بالعموم اور جنوبی چین میں بالخصوص جنگ کا آسیب منڈلا رہا ہے۔ چین میں قومی سلامتی کے مشیروں کی ایک خصوصی کانفرنس بیجنگ میں منعقد ہوئی۔ جس میں شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان ممکنہ تصادم سے پیدا ہونے والی صورتحال اور اس سے نمٹنے کے لیے چین کی حکمت عملی پر تفصیلی بحث ہوئی۔چین کےصوبہ نن جیانگ میں فوج کے ڈپٹی کمانڈر وان ہون گنگ نے کانفرنس کے شرکا کو خبردار کیا کہ مارچ 2018 میں سفارتی اور فوجی سطح پر چین کے رہنماؤں کو بہت زیادہ چوکنا رہنا ہو گا یاد رہے یہ وہ وقت ہے جب جنوبی کوریا اور امریکا بحیرہ اوقیانوس میں مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لیں گے۔ چین کی قومی سلامتی کے اس اجلاس میں ان احکامات پر بھی غور کیا گیا کہ اس عرصہ کے دوران شمال مشرقی چین کی افواج کو سرحدوں کے قریب صف آراء کر دیا جائے۔ اگرچہ چین کے سفارت کار کسی بھی غیر معمولی صورتحال سے بچنے کے لیے شمالی کوریا اور دیگر عالمی رہنماؤں سے رابطوں پر بھی توجہ دے رہے ہیں تاکہ خطے کی بڑھتی کشیدگی کو محدود رکھا جا سکے۔یاد رہے چین شمالی کوریا کا اتحادی رہا ہے۔ اور حال ہی میں اقوام متحدہ کی اقتصادی پابندیوں پر عمل در آمد کرتے ہوئے شمالی کوریا کو جوہری پروگرام سے متعلق عالمی برادری کی تشویش سے خبردار کر رہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق جوہری طاقتوں میں تصادم کی صورت میں تباہ کن انسانی بحران پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
(بشکریہ: کرنٹ آفیئرزڈائجسٹ)
فیس بک کمینٹ