لاہور : عمر چیمہ کی رپورٹ ۔۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار پھر خفیہ شادی رچا لی۔ اس بار ان کی دلہن وہ خاتون ہے جن کے پاس وہ روحانی رہنمائی کے لئے جایا کرتے تھے۔ دی نیوز کو پتہ چلا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے یکم جنوری کی شب لاہورمیں خاتون سے شادی کرکے سال نو کا آغاز کیا اور وہاں سے اگلے روز سیدھے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچے جہاں سے انہیں ضمانت مل گئی۔عمران خان کا نکاح پی ٹی آئی کورکمیٹی کے رکن مفتی سعید نے پڑھایا۔ 8 جنوری 2015ء ،میں ریحام خان سے شادی کے موقع پر ان کے نکاح خواں مفتی سعید ہی تھے۔ اگرچہ عون چوہدری اور نعیم الحق نے کپتان کی شادی کی خبروں کی تردید کی ہے مگر جب دی نیوزنے مفتی سعید سے رابطہ کیا توانہوں نے خبر کی تصدیق کی نہ ہی تردید۔ پی ٹی آئی چیف کے پولیٹیکل سیکریٹری عون چوہدری نے اس نمائندے سے گفتگو میں شادی کی رپورٹس کی دوٹوک الفاظ میں تردید کی ‘انہوں نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ کوئی نکاح ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ وہ ہر وقت خان صاحب کے ساتھ رہتے ہیں‘ مذکورہ تاریخوں میں ہم لاہور گئے ہی نہیں‘دی نیوز نے متعدد ذرائع سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نکاح کی تقریب میں عون چوہدری موجود تھے۔ ریحام خان سے شادی کے موقع پر بھی وہ عمران خان کے گواہ تھے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کے ترجمان نعیم الحق نے بھی شادی کی بات کو رد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے ذاتی شناسائی اور 35 سالہ رفاقت کے پیش نظر میں یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ایسا کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔ وہ اگر شادی کریں گے بھی تو 2018ء میں عام انتخابات کے بعد کریں گے۔ تاہم مفتی سعید شادی کی تردید کے حوالے سے تذبذب کا شکار نظر آئے۔دی نیوزنے حقیقت جاننے کیلئے جمعرات کی شب ان سے رابطہ کیا۔ مفتی سعید نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر کچھ نہیں کہیں گے۔ عمران خان اور ریحام کی شادی کے موقع پر اس نمائندے کے رابطہ کرنے پر بھی مفتی سعید نے یہی جملہ دہرایا تھا۔ اس نمائندے نے مفتی سعید سے جمعہ کی صبح جب دوبارہ رابطہ کیا تو انہوں نے اپنا وہی مؤقف دہرایا مگر جب ان سے تین بار یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ یکم جنوری کو لاہورمیں عمران خان کا نکاح پڑھانے کی تردید کرنا چاہیں گے تو انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔نکاح کی تقریب ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے سیکٹر وائی(Y) میں دلہن کے قریبی دوست کے گھر میں منعقد ہوئی۔ یہ پی ٹی آئی رہنما کے بھی قریبی دوست ہیں۔ دلہن خود بھی گلبرگ 3 میں رہائش پذیر ہیں۔ خاتون نے اپنے سرکاری ملازم شوہر سے خلع کیلئے چند ماہ قبل درخواست دائر کی تھی ‘ان کے سابقہ شوہر نے بھی علیحدگی کی تصدیق کردی ہے، ان کے مطابق یہ فیصلہ روحانی وجوہات کی بنا پر کیا گیا تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ ان کہ سابقہ اہلیہ نے عمران خان سے شادی کرلی ہے۔
عمران خان کا اس خاتون سے چند برس قبل روحانی رہنمائی کیلئے رابطہ ہوا تھا اور جو بالآخر شادی کی صورت میں اختتام پذیر ہوا۔ یہ عمران خان کی تیسری شادی ہے۔ انہوں نے پہلی شادی 16 مئی 1995 کو جمائما خان سے کی جو 9 برس بعد 22 جون 2004 کو طلاق پر ختم ہوئی۔ ان کی دوسری شادی ٹی وی اینکر ریحام خان سے ہوئی جو بمشکل ہی 10 ماہ چل پائی۔ اگرچہ عمران خان نے اس شادی کا باضابطہ اعلان 8 جنوری 2015 کو کیا تاہم ایسی اطلاعا ت تھیں کہ ان کا نکاح اس سے قبل نومبر 2014 کی ابتداء میں ہوا تھا۔ مفتی سعید جنہوں نے عمران اور ریحام کا نکاح پڑھایا تھا نے نومبر 2014 میں دونوں کی شادی پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس وقت دی نیوز کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو رہنے دیں۔ دوسری جانب جب ایک سینئر جرنلسٹ نے عمران اور ریحام کی شادی کی خبر دی تھی تو پی ٹی آئی چیئرمین نے اس خبر کو ناقابل توجہ قرار دیا تھا۔ 31 دسمبر 2014 کو انہوں نے اپنی ایک مشہور ٹوئٹ میں کہا تھا کہ میری شادی کی رپورٹس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے تاہم آٹھ روزبعد ہی عمران خان نے ایک عوامی اجتماع میں اپنی شادی کی تصدیق کر دی تھی۔
بشکریہ روز نامہ جنگ