اسلام آباد : پاکستان کے چیف جسٹس نے خواتین کی سکرٹ کے بارے میں بیان پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کے ان الفاظ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس پر معافی مانگتے ہیں۔
چیف جسٹس نے یہ ریمارکس عدالت میں زیر سماعت ایک مقدمے کی سماعت کے دوران دیے۔اُنھوں نے کہا کہ ملک کی آبادی کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ خواتین پر مشتمل ہے اور وہ تو ان کے بارے میں توہین آمیز الفاظ کہنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔
بی بی سی کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خواتین کا بھی ملکی ترقی میں اتنا ہی کردار ہے جتنا مردوں کا ہے۔اُنھوں نے کہا کہ عدلیہ اور وکالت کے شعبوں میں خواتین کا کردار مثالی ہے جس کو کوئی نہیں جھٹلا سکتا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس نے چند روز قبل کراچی میں ایک تقریر کے دوران کہا تھا کہ ’ تقریر کی طوالت عورت کی سکرٹ کی طرح ہونی چاہیے جو نہ اتنی لمبی ہو کہ لوگ اس میں دلچسپی کھو دیں اور نہ ہی اتنی مختصر کہ موضوع کا احاطہ نہ کر سکے۔‘ تقریر کے دوران چیف جسٹس کے ان ریمارکس کو سوشل میڈیا پر کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اُنھیں یہ الفاظ واپس لینے کے بارے میں بھی کہا گیا تھا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے تقریر کے دوران یہ الفاظ چرچل کے اقتباسات سے لیے تھے۔
فیس بک کمینٹ