ہری پور : انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ہری پور جیل میں مشال خان قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ۔ 26 ملزمان رہا کر دئے ۔ ایک ملزم کو سزائے موت اور پانچ ملزمان کو 25 ، 25 سال قید کی سزا سنائی گئی ۔یاد رہے کہ مشال خان قتل کیس میں 25 سماعتوں میں 68 گواہوں کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔علاوہ ازیں فیصلہ سنائے جانے کے امکان پر پولیس نے صوابی میں مشال خان کے گھر کے اطراف میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کرتے ہوئے بھاری نفری تعینات کردی۔اس کے علاوہ پولیس نے مشال خان کی قبر پر بھی اضافی نفری تعینات کردی۔خیال رہے کہ 28 جنوری 2018 کو ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے مشال خان قتل کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ اے ٹی سی جج فضل سبحان خان نے ہری پور سینٹرل جیل میں مقدمے کی سماعت کی اور استغاثہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ مشال قتل کیس کے مرکزی ملزم عارف سمیت چار ملزمان پر استغاثہ الزامات ثابت کامیاب رہا ہے لہٰذا عدالت حکم دیتی ہے کہ انھیں اشتہاری قرار دیا جائے اور گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ ان پر مقدمہ چلایا جا سکے۔عدالت نے پانچ ملزمان بلال بخش، فضل رازق، مجیب اللہ، اشفاق خان اور مدثر بشیر کو عمر قید کی سزا سنائی ہے جبکہ ان مجرمان کو جرمانہ بھی دینا ہوگا۔مشال خان کے والد اقبال خان لالہ نے کہا ہے کہ یہ بات ان کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ اتنی واضح وڈیوز اور ثبوت کے باوجود کیسے مشال خان قتل مقدمے میں 26 ملزمان کو بری کیا گیا۔برطانیہ کے شہر برمنگم سے اقبال خان لالہ نے بی بی سی نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوا
فیس بک کمینٹ