لاہور : نام ور ماہر قانون اور انسانی حقوق کی علم بردار عاصمہ جہانگیر اتوار کے روز لاہور میں انتقال کر گئیں۔ انکی عمر 66 برس تھی ۔ اہل خانہ کے مطابق انہیں آج صبح دل کا کا دو رہ پڑنے پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئی تھیں۔وہ سپریم کورٹ بار کی سابق صدر بھی رہ چکی ہیں۔انہوں نے عدلیہ بحالی تحریک میں بھی کردار ادا کیا تھا۔ عاصمہ جہانگیر نے انسانی حقوق کے لیے ہمیشہ آواز اٹھائی۔ وہ کئی کتابوں کی مصنف بھی تھیں ۔عاصمہ جہانگیر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے مقدمے میں بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں اور آخری مرتبہ انہوں نے 9 فروری کو پیش ہو کر عدالت کے روبرو دلائل دیے تھے۔خاندانی ذرائع کے مطابق عاصہ جہانگیر کی تدفین ان کی ایک بیٹی لندن میں مقیم ہیں، اُن کی واپسی پر کی جائے گی۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نےعاصمہ جہانگیرکےانتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے زبانوں،بےسہاروں اور ظالموں کے ستائے ہوئے مظلوموں کی آواز آج خاموش ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک ایک نڈر، بہادر اور اصول پسند شخصیت سے محروم ہو گیا، عاصمہ جہانگیر نے آمریت کو ڈٹ کر للکارا،پامالی کے خلاف بےجگری سے لڑیں،عاصمہ جہانگیر سچ کو بے دھڑک بیان کرنے کی روایت بنیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ جمہوریت،قانون و انصاف، انسانی حقوق،خواتین کے لیےمرحومہ کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔نواز شریف نے کہا کہ عاصمہ جہانگیرآمروں کے خلاف ہر تحریک کے ہر اول دستے میں رہیں۔سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ عاصمہ جہانگیر انسانی حقوق کے لیے موثر آواز تھیں، ان کا انتقال بہت بڑا دھچکا ہے۔
فیس بک کمینٹ