جودھ پور : بھارت کے شہر جودھپور کی ایک عدالت نے ملک کے سرکردہ سادھو آسارام کو ایک نابالغ لڑکی کے ریپ کے مقدمے میں مجرم قرار دینے کے بعد تاحیات قید کی سزا سنا دی ہے۔77 سالہ آسارام پر الزام تھا کہ انھوں نے اپنے آشرم میں اگست 2013 میں ایک 16 سال کی نابالغ لڑکی کا ریپ کیا تھا۔اس معاملے میں بابا کے چار معاونین پر بھی جرم میں شریک ہونے کا الزام تھا۔ عدالت نے ان کے دو معاونین شلپی اور شردچندر کو قصوروار قرار دیا اور انھیں 20، 20 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ دو کو بری کر دیا گیا ہے۔شلپی اس سکول کی وارڈن تھی جس میں متاثرہ بچی زیرِ تعلیم تھی جبکہ شردچندر اسی سکول کے منتظم تھے۔عدالت نے تینوں سزا یافتہ مجرمان کو ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا ہے۔بابا آسارام کے مقدمے کے فیصلے کے بعد حالات خراب ہونے کے پیشِ نظر مقدمے کی سماعت جودھپور کی جیل میں ہوئی۔انھیں اس واقعے کے کچھ دنوں بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ متاثرہ لڑکی کے والدین سادھو کے معتقد تھے اور متاثرہ لڑکی ان کے زیر انتظام چلائے جانے والے ایک رہائشی سکول میں مقیم تھی۔مقدمے کی سماعت کے دوران کئی گواہوں پر حملے بھی کیے گئے تھے اور ایک گواہ تاحال لاپتہ ہے۔ متاثرہ لڑکی کے خاندان کو بھی دھمکیاں دی گئی تھیں۔متاثرہ لڑکی کے والد نے عدالت کے فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان نے بہت مشکلیں برداشت کی ہیں۔ انھیں بالاخر اب انصاف ملا۔بابا پر ایک دوسری خاتون کے ریپ کے الزام میں ایک اور مقدمہ بھی چل رہا ہے۔77 برس کے بابا آسارام ساڑھے چار برس سے جیل میں ہیں۔ وہ ایک مقبول سادھو ہیں اور 19 ملکوں میں ان کے 400 سے زیادہ آشرم ہیں۔ان کے پیروکاروں کی تعداد کروڑوں میں بتائی جاتی ہے۔
فیس بک کمینٹ