Uncategorized
زیدی شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی ، امریکی اور سعودی فوج کا یمن میں خفیہ مشن

نیو یارک : امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کی سپیشل فورسز یمن کے خلاف سعودی افواج کی حملہ آور کاروائیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں۔ اخبار نے جمعرات کو اپنی اشاعت میں امریکہ اور یورپ کے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ زیدی شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے یمن میں جاری سعودی آپریشن میں امریکہ کی خصوصی فورسز بھی شامل ہیں اور ان کی سعودی عرب میں موجودگی کو خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے ان خدشات کا اظہار بھی کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں پنٹاگان کا نیا محا ذ شورش زدہ خطہ میں امریکی حکام کے لئے نئی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے۔ اخبار کے مطابق یمن میں اہم شخصیات کی اموات کا امریکی فورسز کی موجودگی سے تعلق بعید از قیاس نہیں۔ اخبار کے مطابق یمن کے سابق صدر علی عبداللہ الصالح کا قتل بھی غیر معمولی حالات میں ہوا اور اس میں امریکی سپیشل فورسز کے ملوث ہونے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ یاد رہے گزشتہ دسمبر میں صدر صالح کے حامیوں نے اس قتل کا الزام اپنے حواری حوثی باغیوں پر لگایا تھا اور یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ زیدی شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی کا مقصد شیعہ راہنماوں میں تفریق پیدا کرنا ہے۔نیو یارک ٹائمز کے مطابق اب تک ایسے شواہد سامنے نہیں آئے جس سے یمن میں امریکی کمانڈوزکی موجودگی ثابت ہو مگر یمن کے بارڈر پر امریکی افواج کی تعیناتی معنی خیز ہے۔امریکی اخبار کی جانب سے شیعہ مسلمانوں کے اندرونی اختلافات کو ہوا دینے سے متعلق ایک رپورٹ امریکی جریدے “نیوزویک” کے تازہ ترین شمارہ میں بھی موجود ہے۔ نیوزویک کا خیال ہے کہ یمن کے سابق صدر کی جگہ لینے والے منصور ہادی کو تمام شیعہ گروہوں کی حمایت حاصل نہیں اور انکی شخصیت متنازعہ ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ شیعہ گروہوں کے اندرونی اختلافات کو ہوا دینے سے متعلق نیوزویک کی خصوصی رپورٹ پاکستان میں دستیاب شمارہ میں شائع نہیں کی گئی۔ یاد رہے چند ماہ پیشتر امریکی ہفت روزہ کے لاہور آفس میں تعینات ادارتی بورڈ کے اختیارات کو ختم کر کے مکمل ادارتی کنٹرول نیوزویک کے مرکزی دفاتر کو منتقل کر دیا گیا تھا۔نیوز ویک کے مطابق امریکی اسٹیبلشمنٹ یمن کی سول جنگ میں ملوث نہیں ہونا چاہتی مگر امریکی افواج کی خفیہ طور پر سعودی عرب میں موجودگی کے حالیہ انکشافات امریکی پالیسی میں واضح تبدیلی ظاہر کر رہے ہیں۔ نیوزویک نے اخبار ٹائم کی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیا ہے جس کے مطابق امریکی جہاز اور ہیلی کاپٹر حال ہی میں یمن پر حملوں کا حصہ بنے۔اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق “گرین بیرٹ” کے نام سے مشہور امریکی خصوصی فورسز کو دسمبر میں سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کی درخواست پر یمن کے سرحدی علاقوں میں تعینات کیا گیا۔ اخبار “ٹائم” کے مطابق نومبر میں ریاض کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حوثی باغیوں کے میزائل حملہ میں سعودی عرب کو غیرمعمولی نقصانات اٹھانا پڑے جس کے فورا بعد سعودی ولی عہد نے امریکی حکومت سے مدد کی درخواست کی تھی اور اس کے ایک ماہ بعد امریکی سپیشل فورسز کی یمن کے بارڈر پر تعیناتی مکمل ہوئی۔ سعودی حکومت نے ریاض پر نومبر میں کئے گئے میزائل حملوں کو امریکی پیٹریاٹ نظام سے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا تاہم امریکہ میں آزاد ذرائع سعودی حکومت کےسرکاری اعلامیہ سے اتفاق نہیں کرتے۔سعودی عرب ایران پر یمن میں پرتشدد مداخلت کا الزام لگاتا ہے اور حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر الزام لگایا کہ وہ حوثی باغیوں کو میزائل فراہم کر رہا ہے۔ ایران نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ کرنٹ افیرز ڈائجسٹ کے مطابق اس وقت امریکی افواج 138 ممالک میں تعینات ہیں
( بشکریہ : کرنٹ افیئرز ڈائجسٹ )