سیالکوٹ : جماعتِ احمدیہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ گذشتہ رات پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے کشمیری محلے میں واقع احمدی برادری کی ایک عبادت گاہ پر مشتعل ہجوم نے حملہ کر کے عمارت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ کی ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن (ٹی ایم اے) کا عملہ اِس عبادت گاہ کے قریب ہی واقع انجمنِ احمدیہ کے ایک تاریخی مکان پر غیر قانونی تعمیرات مسمار کرنے پہنچا۔جماعت احمدیہ کے مطابق اس کے بعد تقریباً پانچ سو افراد پر مشتمل ہجوم اس جگہ جمع ہو گیا۔ہجوم نے حکیم میر حسام الدین کے مکان کے ساتھ ہی واقع احمدیہ جماعت کی ایک عبادت گاہ پر حملہ کر دیا جسے بیت المبارک کہا جاتا ہے۔اس حملے کی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل ہجوم عبادت گاہ کے مینار اور گنبد مسمار کر رہا ہے۔جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین کے مطابق توڑ پھوڑ کا یہ سلسلہ سحری کے وقت تک جاری رہا۔تاہم دوسری جانب ٹی ایم اے کے چیف افسر ظفر قریشی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’احمدیوں نے کوئی نقشہ پاس کرایا تھا لیکن اُس کی خلاف ورزی کی تھی۔ سرکاری جگہ پر انھوں نے چھت ڈال لی تھی اور تیسری منزل بنا لی تھی اُس کو ہم نے منہدم کیا ہے۔’اُن کا کہنا تھا کہ مکان پر غیر قانونی تعمیر کے خلاف آپریشن سے قبل نوٹس جاری کیا گیا، مکان کو سیل کیا گیا اور ایف آئی آر درج کی گئی لیکن اُس کے باوجود جب مکان میں غیر قانونی تعمیرات نہیں ختم کی گئیں تو پھر کارروائی کی گئی۔جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے ٹی ایم اے پر الزام عائد کیا کہ اس نے کارروائی رات کے وقت ہی کیوں کی؟اِس سوال کے جواب میں چیف افسر ظفر قریشی کا کہنا تھا کہ ‘رمضان اور اِس موسم میں کون کارروائی کرتا ہے، موسم ٹھنڈا ہونے اور افطاری کے بعد ہی کارروائی کی جاتی ہے، اور کارروائی رات دیر سے بلکہ سات سے آٹھ بجے کے درمیان کی گئی تھی۔’سیالکوٹ کے ضلعی پولیس افسر اسد سرفراز نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘احمدی برادری کے مکان پر کارروائی انتظامیہ نے کی تھی جس کو پولیس کی مکمل مدد حاصل تھی۔’اُن کے مطابق عبادت گاہ پر کیے جانے والے مبینہ حملے سے متعلق انھوں نے متاثرہ جماعت سے درخواست طلب کی ہے جس کی روشنی میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔جماعتِ احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ‘کشمیری محلے میں ٹاؤن میونسپل اتھارٹی (ٹی ایم اے) کے عملے نے شر پسند عناصر کے دباؤ میں آ کر حکیم حسام الدین کے اُس مکان کی بالائی منزل کو منہدم کیا جو احمدیوں کے لیے مذہبی اہمیت کا حامل تھا۔’اُن کے مطابق انتظامیہ کی رات کے اندھیرے میں کی جانے والی کارروائی کے دوران علاقے اور اُس سے باہر کے لوگوں پر مشتمل ایک ہجوم جمع ہو گیا جس نے نہ صرف مکان بلکہ قریب ہی واقع عبادت گاہ کی عمارت پر چڑھائی کر دی اور اُسے شدید نقصان پہنچایا۔ سلیم الدین نے بتایا کہ ‘انھیں شر پسند عناصر دھمکیاں دے رہے ہیں کہ سیالکوٹ میں دیگر مقامات کو بھی ایسے ہی منہدم کیا جائے گا۔’جماعتِ احمدیہ کے ترجمان کے مطابق عبادت گاہ پر حملے کے وقت انتظامیہ کی خاموشی ثابت کر رہی ہے کہ انتظامیہ دباؤ میں تھی۔واضح رہے کہ کشمیری محلے کی حکیم حسام الدین اسٹریٹ پر واقع حکیم حسام الدین کا مکان اور دیگر دو مکانات ہیں اور ساتھ ہی سو سال سے زیادہ پرانی عبادت گاہ واقع ہے جسے احمدی برادری بیت المبارک کہتی ہے جس پر گذشتہ شب حملہ کیا گیا تھا۔احمدی برادی کے لیے اس مکان اور عبادت گاہ کی اہمیت اِس لیے بھی ہے کہ جماعت احمدیہ کے بانی مرزا غلام احمد سیالکوٹ میں اپنے دورِ ملازمت میں اِس مکان اور عبادت گاہ کو استعمال کیا کرتے تھے۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ