ملتان ( رضی الدین رضی سے ) : بدنام زمانہ شبنم گینگ ریپ کیس کے مرکزی ملزم فاروق بندیال نے پاکستان تحریک انصاف سے اپنے سیاسی سفر کا آغاز کر دیا ۔ انہوں نے بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کے دوران پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور اس توقع کا اظہار کیا کہ عمران خان کی قیادت میں نئے پاکستان کا خواب جلد شرمندہ تعبیر ہو گا ۔ فاروق بندیال ٹرانسپورٹر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔ اس سے پہلے ان کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیںرہا ۔ فاروق بندیال کا نام 1978 ء میں اداکارہ شبنم گینگ ریپ کیس کے مرکزی ملزم کی حیثیت سے سامنے آیا تھا ۔ یہ کیس اس زمانے میں شبنم ڈکیتی کیس کے نام سے مشہور ہوا تھا ۔ فاروق بندیال اور اس کے دوستوں نے 12 مئی 1978 ء کو گلبرگ لاہور میں اداکارہ شبنم کے گھر واردات کی اور ان کے شوہر روبن گھوش کو رسیوں سے باندھ کر ان کے سامنے یہ نوجوان رات بھر شیطانی کھیل کھیلتے رہے ، ملزمان بعد ازاں 10 لاکھ روپے نقد اور زیورات لے کر فرار ہو گئے ۔تمام ملزمان اعلیٰ خاندانوں اور بیورکریٹس کی اولاد ہیں ۔ واردات کے پانچ روز بعد 17 مئی 1978 ء کو لاہور پولیس نے ان ملزمان کو گرفتار کر لیا ۔ اس زمانے میں جنرل ضیاء کا مارشل لاء نافذ تھا اور فاروق بندیال کا ماموں ایس کے بندیال سیکریٹری داخلہ کے عہدے پر فائز تھا ۔ فاروق اور اس کے ساتھیوں کو بچانے کی کوشش کی گئی مگر عوامی احتجاج اور فلم انڈسٹر ی کی ہڑتال کے بعد حکومت ان پر مقدمہ چلانے پر مجبور ہو گئی ۔ 24 اکتوبر 1979 ء کو فوجی عدالت نے فاروق اور اس کے پانچ ساتھیوں کو سزائے موت سنا دی تاہم بعد ازاں اداکارہ شبنم پر دباؤ ڈلوا کر ان کی سزا معاف کر دی گئی ۔ فاروق بندیال کو کوٹ لکھپت جیل میں بی کلاس دی گئی تھی ۔ جیل میںموجود سیاسی قیدیوں کے مطابق وہ دوسرے ساتھیوں کے ساتھ عام قیدیوں کو بڑے فخر سے بتاتا تھا کہ ہم نے اداکارہ شبنم کے ساتھ کیا سلوک کیا مڈل ایسٹ کے ملک کی سفارش پر ان کی سزا عمر قید میں بدل دی گئی اور شبنم انہیں معاف کرنے کے بعد اپنے اکلوتے بیٹے اور خاوند کے ساتھ بیرون ملک منتقل ہو گئیں ۔
فیس بک کمینٹ