لاہور: سپریم کورٹ نے نامزدگی فارم میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا۔انتخابات میں امیدواروں کے نامزدگی فارم میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سپریم کورٹ میں الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں جنہیں سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ان دائر درخواستوں پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور الیکشن کمیشن کے وکلا کی جانب سے دلائل کا آغاز کیا گیا۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ 2 دن سے کاغذات نامزدگی وصول کرنے کا عمل روک رکھا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی شیڈول جاری کیا جاچکا، تاہم نامزدگی فارم میں تبدیلی کے معاملے سے عام انتخابات میں تاخیر ہوگی۔سردار ایاز صادق کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا نامزدگی فارم کی قانون سازی کالعدم قرار دینا بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو کسی بھی معاملے پر قانون سازی کا اختیار حاصل ہے۔دونوں درخواست گزاروں کی جانب سے استدعا کی گئی کہ نامزدگی فارم کے معاملے کی وجہ سے انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے لہٰذا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں کی طرف سے ابتدائی دلائل سننے کے بعد لاہور ہائی کورٹ کا نامزدگی فارم میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے خلاف فیصلہ معطل کردیا۔
فیس بک کمینٹ