لاہور : عدالت عظمیٰ نے نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا کے حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بحال کر دیں۔یہ حکم چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری برانچ میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی انتخابات میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔دوسری طرف سابق فوجی صدر نے اس شرط پر وطن واپس آنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اگر سپریم کورٹ اُن کے خلاف درج ہونے والے تمام مقدمات میں ضمانت دے۔اسلام آباد میں بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق سماعت کے دوران نادرا کے چیئرمین نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کے حکام کی ہدایت پر سابق فوجی صدر کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کے حکم پر ملزم کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بلاک کیا گیا ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت نے سابق فوجی صدر کو واپسی کے لیے اس لیے تحفظ دیا تھا تاکہ وہ ملک میں آکر ان کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کا سامنا کرسکیں۔نامہ نگار کے مطابق اُنھوں نے کہا کہ عدالت نے اس امر کی یقین دہانی بھی کروائی تھی کہ پرویز مشرف کو وطن واپس آنے کی صورت میں ایئرپورٹ سے لے کر کمرہ عدالت تک گرفتار نہیں کیا جائے گا۔چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ ملزم پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بلاک کیا گیا ہے اس لیے اُنھیں وطن واپس آنے میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔چیف جسٹس نے چیئرمین نادرا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پرویز مشرف کے وطن واپس آنے میں عذر پیدا کررہے ہیں۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ملزم پرویز مشرف کو13 جون کو سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری برانچ میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی سمیت چار مقدمات ہیں جس میں مختلف عدالتوں نے اُنھیں نہ صرف اشتہاری قرار دیا ہے بلکہ ان کی جائیداد کی قرقی کے احکامات بھی جاری کر رکھے ہیں۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
فیس بک کمینٹ