کابل : امریکی حکام کی جانب سے افغانستان کے صوبے کنّڑ میں بدھ کی شام ہونے والے ایک ڈرون حملے میں ایک دہشت گرد تنظیم کے رہنما کی ہلاکت کے دعوے کے بعد ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ مارا جانے والا شخص تحریکِ طالبان پاکستان کا سربراہ ملا فضل اللہ تھا۔افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان لیفٹینٹ کرنل مارٹن اوڈونل کی جانب سے جمعرات کی شب ایک بیان جاری گیا تھا جس میں کہا گیا کہ 13 اور 14 جون کی شب امریکی فوج نے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک کارروائی کی۔ان کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کا ہدف دہشت گرد قرار دی گئی ایک تنظیم کا سینیئر رہنما تھا۔ امریکی فوج کی جانب سے کارروائی اور اس میں نشانہ بنائے جانے والے افراد کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
یہ بیان سامنے آتے ہی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ مارا جانے والا شخص ملا فضل اللہ ہے۔تاہم ابھی تک پاکستانی یا افغان فوج یا پھر امریکی حکام کی جانب سے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی طالبان کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان جاری کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ ماضی میں بھی کئی مرتبہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں تاہم بعدازاں ان کی تردید کر دی گئی تھی۔
پاکستان امریکی حکام سے متعدد بار مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائیں۔امریکی حکومت نے فضل اللہ کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے اور پاکستانی طالبان کے سربراہ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر 50 لاکھ ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
فیس بک کمینٹ