مستونگ : مستونگ میں انتخابی جلسے پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد بلوچستان میں فضا سوگوار ہے۔صوبے کے نگراں وزیر داخلہ آغا عمر بنگلزئی کے مطابق اس سانحے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت کم از کم 128 افراد ہلاک اور120 سے زیادد زخمی ہوئے تھے۔سانحے میں زخمی ہونے والوں میں سے 70 کے قریب افراد سول ہسپتال کوئٹہ میں زیر علاج ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔ مستونگ دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تدفین کا سلسلہ گذشتہ رات سے درینگڑھ اور قرب و جوار کے علاقوں میں شروع کیا گیا تھا تاہم زیادہ تر افراد کی تدفین ہفتہ کو ہو گی۔یہ حملہ مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں ایک انتخابی جلسے کے دوران ہوا جس میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اور بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 35 مستونگ سے پارٹی کے امیدوار نوابزادہ میر سراج رئیسانی کو نشانہ بنایا گیا۔سراج رئیسانی بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ اور چیف آف جھالاوان نواب اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی تھے اور اسی نشست سے وہ بلوچستان عوامی پارٹی کی ٹکٹ پر اپنے ہی بھائی نواب اسلم رئیسانی کے مقابلے میں انتخاب لڑ رہے تھے۔اس واقعے کی جو ویڈیو سامنے آئی اس میں یہ نظر آتا ہے کہ نواب زادہ سراج رئیسانی کے خطاب کے آغاز کے ساتھ ہی دھماکہ ہوتا ہے۔جب سٹیج سیکریٹری نوابزادہ سراج رئیسانی کو خطاب کے لیے بلاتا ہے تو لوگ کھڑے ہو کر ان کا استقبال کرتے ہیں۔ نوابزادہ سراج رئیسانی کے خطاب کے آغاز کے 15 سے 20 سیکنڈ کے بعد دھماکہ ہوتا ہے۔ دھماکے سے قبل براہوی زبان میں وہ صرف اتنا بول سکے کہ ’بلوچستان کے بہادر لوگو‘۔
فیس بک کمینٹ