اسلام آباد : سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق سربراہ نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد ریٹائرڈ کیپٹن صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی قید کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی گئی ہے۔پیر کو اپیل دائر کرنے کی مہلت کا آخری دن تھا جب یہ اپیل دائر کروائی گئی۔ سزا سنائے جانے کے دس دن کے اندر اپیل دائر کرنا ضروری تھا۔یہ اپیلیں مجرمان کے وکلا خواجہ حارث امجد پرویز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کروائیں۔احتساب عدالت نے نواز شریف کو دو مختلف شیڈول کے تحت دس برس اور ایک برس مریم نواز کو سات برس اور ایک برس جبکہ ریٹائرڈ کیپٹن صفدر کو ایک برس قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔بی بی سی کے مطابق اپیل میں کہا گیا احتساب عدالت نے انصاف کے تقاضے سے پورے نہیں کیے اور یہ فیصلہ عجلت میں دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ اپیل میں کہا گیا ہے کہ آئین کہ آرٹیکل 10 اے میں کسی بھی ملزم کو فیئر ٹرائل کا حق حاصل ہوتا ہے جس سے انہیں محروم رکھا گیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ محض مفروضوں کی بنیاد پر ان کے موکلوں کو سزا سنائی گئی ہے۔درخواست کے مطابق ’احتساب عدالت نے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ استغاثہ کرپشن کے شواہد فراہم نہیں کر سکتی ۔ تو ایسے حالات میں مفروضوں کے بنیاد پر سزا کیسے سنائی جا سکتی ہے۔ لہٰذا یہ عدالت احتساب عدالت کے اس فیصلہ کو کالعدم قرار دے۔ ‘یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے میں احتساب عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو دس برس کے لیے انتخابات لڑنے یا عوامی عہدے سنبھالنے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا اور اس نااہلی کی مدت کا آغاز اس دن سے ہوگا جس دن یہ اپنی قید کی سزا مکمل کر کے رہا ہوں گے۔اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہی ایک دوسری درخواست میں دائر کی گئی ہے جس میں نواز سریف، مریم نواز اور ریٹائرڈ کیپٹن صفدر کو سنائی گئی سزا کے فیصلے کو معطل کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔اس درخواست میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ جب تک ان اپیلوں پر فیصلہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک احتساب عدالت کے فیصلے کو معطل کیا جائے۔فیصلہ معطل ہونے کی صورت میں مجرمان ضمانت پر جیل سے باہر آ جائیں گے۔پیر کو یہ درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج سامنے پیش کی جائیں گی جس کے بعد اس کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
فیس بک کمینٹ