اسلام آباد : سپریم کورٹ نے امورِ داخلہ کے سابق وزیر مملکت طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب پاتےہوئے عدالت کے برخاست ہونے تک قید کی سزا سناتے ہوئے پانچ سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا ہے۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 63 ون جی کے تحت طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب پایا۔جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عدالت کے برخاست ہونے تک طلال چوہدری کو قید کی سزا دی جاتی ہے جبکہ ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔طلال چوہدری کی سزا 11 بجے بینچ کے برخاست ہونے تک تھی اور اس وقت تک طلال چوہدری کمرہ عدالت میں ہی بیٹھے رہے۔واضح رہے کہ طلال چوہدری نے اس سال جنوری میں صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں حکمراں جماعت کے قائد میاں نواز شریف کو ایک عوامی جلسے میں مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی اعلی عدلیہ میں فوجی آمر کے عبوری آئینی حکم نامے پر حلف لینے والے ‘بت’ بیٹھے ہوئے ہیں، ان کو باہر نکالا جائے ورنہ یہ اسی طرح ناانصافیاں کرتے رہیں گے۔سپریم کورٹ نے 11 جولائی کو طلال چوہدری کے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے طلال چوہدری کی اس تقریر کا نوٹس لیا تھا اور ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔اس سے پہلے سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز اور سینیٹر نہال ہاشمی کو بھی توہین عدالت میں سزا سنا چکے ہیں۔سپریم کورٹ نے طلال چوہدری پر 15 مارچ کو فرد جرم عائد کی تھی۔یاد رہے کہ طلال چوہدری نے حالیہ انتخابات میں فیصل آباد کے حلقے این اے 102 سے الیکشن لڑا تھا اور انھیں پاکستان تحریک انصاف کے نواب شیروسیر نے شکست دی تھی۔
فیس بک کمینٹ