اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ایک ڈرامائی صورتحال پیش آنے کے بعد ٹیلی فون پر تبادلہ خیال کرلیا۔فون کال سے قبل عجیب و غریب صورتحال اس وقت دیکھنے میں آئی جب وزیر اعظم صحافیوں سے ملاقات کررہے تھے اس وقت فرانسسیسی صدر کی پہلے سے طے شدہ کال موصول ہوئی جس پر انہوں نے سیکریٹری خارجہ تہمنیہ جنجوعہ کو ہدایت کی کہ کال کا وقت تبدیل کردیا جائے۔واضح رہے کہ عمومی طورپر دو سربراہانِ مملکت کے درمیان فون پر بات کرنے کا وقت پہلے سے طے شدہ ہوتا ہے اور ایسا شاذو نادر ہی ہوتا ہے کہ کسی حکمران کو دوسرے ملک کے حکمران کی جانب سے غیر متوقع طور پر کال موصول ہو۔سربراہان مملکت کی درمیان فون کال سے قبل اس ملک کے سفارت خانے کی جانب سے درخواست کی جاتی ہے جس کے سربراہ گفتگو کرنے کے خواہشمند ہوں، جس میں فون پر ہونے والی بات چیت کے ایجنڈے کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے ۔ جس کے بعد اگر دوسرے حکمران کی جانب سے رضامندی کا اظہار کیا جائے سفارتی پروٹوکول کے مطابق کال کا وقت طے کیا جاتا ہے۔اس ضمن میں ایک سفارتی ذریعے نے ڈان کو بتایا کہ فرانسیسی صدر کی کال پہلے سے طے شدہ تھی، تاہم جب اس بارے میں ڈان نے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے وقت میں ردوبدل کی کوشش کی تھی کیونکہ وزیراعظم ایک اجلاس میں تھے۔جس کے بعد دونوں رہنماؤں کی فون پر گفتگو ہوگئی تاہم اس بارے میں ذرائع ابلاغ کو آگاہ نہیں کیا گیا۔تاہم سفارتی حلقوں میں یہ بات زیر بحث ہے کہ وزیر اعظم عمران نے فرانسیسی صدر کی طے شدہ کال کیوں نہ سنی ۔انہوں نے صحافیوں سے ملاقات کے دوران دو بار فون سننے سے انکار کیا، اس میں وزارت خارجہ کی کوئی کوتاہی ہے یا وزیراعظم ہاؤس کے عملے کی ؟
فیس بک کمینٹ