لاہور: لاہور میں ایم ایم عالم روڈ پر شہبازشریف کے داماد علی عمران کے ملکیتی پلازے میں آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں صاف پانی کمپنی کا ریکارڈ جل جانے کا خدشہ ہے ۔جان بچانے کیلئے چھلانگ لگانے والا جان سے چلا گیا، کئی افراد کو بچالیا گیا، 8 زخمی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ شہبازشریف کے داماد علی عمران کے ملکیتی پلازے کے تہہ خانے میں لگنے والی آگ نے بالائی منزلوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جس سے متعدد افراد پلازہ میں پھنس گئے۔ آگ کی اطلاع ملنے پر ریسکیو اور فائر بریگیڈ ٹیموں نے بروقت پہنچ کر آگ پر قابو پایا اور عمارت میں پھنسے لوگوں کو وہاں سے نکالا۔ کثیر المنزلہ عمارت میں شاپنگ سینٹرز، دفاتر اور رہائشی فلیٹس بنے ہیں جن میں درجنوں افراد موجود تھے، عمارت میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے ہنگائی راستے میں لگائے گئے دروازے کھول دیے گئے جبکہ بعض افراد کو اسنارکل کی مدد سے ریسکیو کیا گیا۔ریسکیو حکام کے مطابق عمران نامی شخص نے رسی کی مدد سے پلازہ میں سے نکلنے کی کوشش کی جس میں وہ نیچے گر پڑا، عمران کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ زخمی ہونے والے دیگر 8 افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کا علاج معالجہ جاری ہے۔ریسکیو حکام نے مزید بتایا کہ فائر بریگیڈ کی 7 سے زائد گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف رہیں۔ دھویں کی وجہ سے ریسکیو کے عمل میں دشواری کا سامنا بھی کرنا پڑا، ایک گھنٹے سے زائد وقت میں آگ پر قابو پایا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جس فلور پر آگ لگی وہاں علی ٹریڈنگ کمپنی کا دفتر ہے، صاف پانی کمپنی کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا ریکارڈ اسی دفتر میں تھا۔ صاف پانی اورعلی ٹریڈنگ کمپنی کے درمیان معاہدہ ہوا تھا۔ علی عمران نے نیب کو صاف پانی اور پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کا ریکارڈ نہیں دیا، آگ لگنے سے صاف پانی اور پاورڈویلپمنٹ کمپنی کا ریکارڈ جلنے کا خدشہ ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے بھی امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگ رہا ہے دال میں کچھ کالا ہے، تفتیش کے بعد پتا چل جائے گا، مقامی لوگوں نے بتایا عمارت کے فلورز پر مشکوک سرگرمیاں تھیں، صاف پانی کمپنی کا ریکارڈ بھی اسی پلازہ میں تھا۔دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے پلازے میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی اور کہا کہ ریسکیو آپریشن جلد از جلد مکمل کیا جائے ۔ ڈی آئی جی آپریشنز اکبر شہزاد بھی موقع پر پہنچے اور واقعے سے متعلق ابتدائی معلومات میڈیا سے شیئر کیں۔ پولیس نے موقع سے شواہد اکٹھے کر کے عمارت کو سیل کر دیا۔ پولیس کے مطابق آگ لگنے کی وجوہات تفصیلی معائنے کے بعد ہی سامنے آ سکیں گی، تاہم سیکیورٹی اور ریسکیو اہلکار تمام رات عمارت کے باہر موجود رہیں گے تاکہ آگ کو دوبارہ پھیلنے سے روکا جا سکے۔خیال رہے کہ گزشتہ 5 سال کے دوران لاہور میں آگ لگنے کے درجنوں واقعات ہوئے جن میں 83 افراد جان کی بازی ہار گئے، سب سے زیادہ ہلاکتیں ایل ڈی اے پلازہ میں ہوئیں، ایل ڈی پلازہ میں 25 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
فیس بک کمینٹ