اسلام آباد: تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کردیا گیا جس میں وزیراعظم، وزرا اور گورنرز کو ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے فنانس بجٹ میں ترامیم پیش کرتے ہوئے کہا کہ غریب اور متوسط طبقے کو بچانا ہے، بجٹ میں تبدیلی نہ کی گئی تو مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں اور خسارہ 27 سو ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔اسد عمر نے وزیراعظم، وزرا اور گورنرز کو ٹیکس سے حاصل استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب ان اعلیٰ حکام سے بھی ٹیکس لیا جائے گا، پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، ریگولٹری ڈیوٹی کی مد میں ایکسپورٹ انڈسٹری کو 5 ارب روپے کا ریلیف دے رہے ہیں ۔ اسد عمر نے کہا کہ مہنگے فونز پر ڈیوٹی عائد کی جارہی ہے، بجٹ میں سگریٹ پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، 1800 سی سی سے زیادہ کی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح 10 سے بڑھا کر 20 فیصد کردی گئی، 8276 گھروں کی تعمیر کیلیے ساڑھے 4 ارب روپے ریلیز کیے جائیں گے، پٹرولیم لیوی ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے۔فنانس بل میں چار لاکھ روپے سالانہ آمدن والے افراد کو ٹیکس سے مستثنیٰ کرنے جبکہ 40 سے 50 لاکھ آمدن پر 25 فیصد اور 50 لاکھ سے زائد آمدن پر 29 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں فنانس بل کی منظوری دے دی گئی ہے۔
فیس بک کمینٹ