• مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook Twitter
اتوار, دسمبر 3, 2023
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook Twitter YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • خالد مسعود خان کا کالم:پنسلوینیا کی خزاں اور عالم ِکفر کی ذمہ داریاں
  • رؤف کلاسراکا کالم:ندیم افضل چن کا المیہ…(3)
  • وسعت اللہ خان کاکالم:فلسطین اسرائیلی ہتھیاروں کی لیبارٹری ہے
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ:انتخابات کو مشکوک بنانا قومی مفاد کے خلاف ہو گا
  • محمد حنیف کا کالم:ہنری کسنجر والا نشہ
  • گل نو خیز اختر کا کالم:بنام وزیراعلیٰ پنجاب
  • عطا ء الحق قاسمی کاکالم:سدا بہار ٹوٹے
  • امتیاز عالم کاکالم:تحریک انصاف اور پارٹیوں میں جمہوریت
  • نواز شریف ووٹ کو عزت دلوائیں اس کی بے عزتی نہ کریں: بلاول
  • موسمیاتی چیلنج سے نمٹنےکیلئےترقی پذیرممالک کو 100 ارب ڈالر سے زیادہ درکار ہیں: وزیراعظم
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • اختصاریئے
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • سیالکوٹ
      • گوجرانوالا
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»تجزیے»نصرت جاویدکا تجزیہ:ریاست کرے تو کیا کرے؟
تجزیے

نصرت جاویدکا تجزیہ:ریاست کرے تو کیا کرے؟

رضی الدین رضیستمبر 28, 20239 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

ہاتھوں سے لگائی گرہوں کو ایک بار پھر ہماری ریاست کو دانتوں سے کھولنا پڑرہا ہے۔ اسی باعث ریگولر اور سوشل میڈیا پر ان دنوں سب سے مقبول ”لیول پلینگ فیلڈ“ کی اصطلاح ہے۔ اس کا نچوڑ نکالیں تو سادہ لفظوں میں تاثر یہ پھیلایا جارہا ہے کہ آئندہ برس کے جنوری میں جو انتخاب ہونا ہیں تحریک انصاف کو اس میں بطور سیاسی جماعت حصہ لینے سے روک دیا گیا تو یہ انتخاب منصفانہ شمار نہیں ہوں گے۔اس کے علاوہ امید یہ بھی باندھی جارہی ہے کہ انتخابات کو ”شفاف“ ثابت کرنے کے لئے مذکورہ جماعت کے بانی اور قائد عمران خان کو انتخابی مہم کی قیادت کرنے کا موقعہ بھی فراہم کرنا ہوگا۔ پاکستان کی سیاست معمول کے مطابق ہوتی تو مذکورہ بالا مطالبات ہرگز حیران کن سنائی نہ دیتے۔ ہم مگر ایک ”وکھری“ نوعیت کا ماحول بناچکے ہیں۔
جس ماحول کومیں تناظر کی حیثیت میں اجاگر کرنا چاہ رہا ہوں اس کا آغاز میری دانست میں 2013کے انتخاب کے چند ہی ماہ بعد عمران خان کی جانب سے اسلام آباد میں دئے 126دنوں کے دھرنے سے ہوگیا تھا۔ اس میں شدت مگر اپریل 2016میں دھماکے کی صورت نمودار ہوئی جب پانامہ نام کے پیپرز سنسنی خیز انداز میں منظر عام پر آئے۔جو دستاویزات منکشف ہوئیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان جیسے غریب ملک کے تقریباََ 500افراد اور گھرانے اپنے دئے واجب ٹیکسوں کو ادا کرنے کے بجائے کاروبار کی بدولت ہوئے منافع کو غیر ملک منتقل کرتے رہے۔ پانامہ دستاویزات میں نمایاں ہوئے کئی نام ہماری حکومتوں کے کلیدی کردار بھی شمار ہوا کرتے تھے۔ نواز شریف کا نام ان میں براہ راست موجود نہیں تھا۔ پانامہ دستاویزات مگر مصر تھیں کہ ان کے قریب ترین عزیزوں حتیٰ کہ بیٹوں اور بیٹی نے بھی ”آف شور کمپنیوں“ میں چھپائی دولت کے ذریعے لندن کے مہنگے ترین علاقے میں فلیٹ خرید رکھے ہیں۔
شریف خاندان سے منسوب فلیٹوں کا ذکر ہوا تو عمران خان پانامہ دستاویزات میں شامل دیگر پاکستانیوں کے نام بھول کر انتہائی لگن سے یہ مطالبہ کرنا شروع ہوگئے کہ ملک کی ا علیٰ ترین عدالت ان دنوں ہمارے تیسری بار وزیر اعظم ہوئے نواز شریف سے ”رسیدیں“ طلب کرے۔بدعنوانی کے خلاف جہاد کے دعوے دار ہمارے بے شمار صحافی بھی اس مطالبے کی حمایت میں ڈٹ کر کھڑے ہوگئے۔ بالآخر چیف جسٹس کا منصب سنبھالنے کے بعد ثاقب نثار نے اس ضمن میں قدم اٹھانے کا فیصلہ لیا اور آصف سعید کھوسہ کی قیادت میں بنائے سپریم کورٹ کے ایک بنچ نے ازخود اختیارات کے تحت تحقیقات کا آغاز کردیا۔
سپریم کورٹ کے ججوں کو ”تفتیش“ کی تربیت نہیں دی جاتی۔ان کا بنیادی فریضہ اپنے روبرو کٹہرے میں بطور ملزم کھڑے کسی شخص کے خلاف ہوئی ”تفتیش “ کا جائزہ لیتے ہوئے ”انصاف“ فراہم کرنا ہوتا ہے۔ ازخود اختیارات کے تحت سپریم کورٹ نے لیکن جب خود ہی مدعی ہونے کا فیصلہ بھی کرلیا تو ”تفتیش“ کے لئے ریاستی اداروں سے رجوع کرنا پڑا۔ اس ضمن میں مختلف اداروں کے نمائندوں پر مشتمل جو جے آئی ٹی بنائی گئی اس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نامزد کردہ افراد بھی شریک ہوئے۔ ان کی کاوشوں سے بالآخر ”اقامہ“ برآمد ہوا اور نواز شریف کسی بھی عوامی عہدے کے لئے نااہل کردئے گئے۔
تاحیات نااہلی کے بعد نواز شریف کو مسلم لیگ (نون) کی صدارت سے بھی استعفیٰ دینا پڑا۔ بعدازاں ان کے خلاف مختلف الزامات کے تحت مقدمات چلاکر احتساب عدالتوں سے سزائیں بھی سنوادی گئیں۔ ان سزاؤں کو بھگتنے اپنی ا ہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر سابق وزیر اعظم نواز شریف شریف لندن سے لاہور پہنچ گئے۔ لاہور اترتے ہی انہیں مریم صاحبہ سمیت گرفتار کرلیا گیا۔مسلم لیگ (نون) نے 2018کے انتخابات کی مہم ان کے بغیر چلائی اور اس کی بدولت بہت مشکل سے قومی اسمبلی میں دوسری بڑی جماعت کی صورت ابھرنے میں کامیاب ہوئے۔
پاکستان کے تین بار وزیر اعظم رہے نواز شریف کو 2018سے قبل جس انداز میں ”عبرت کا نشان“ بنایا گیا تھا ویسے ہی حالات کا سامنا ان دنوں ایک اور سابق وزیر اعظم کررہے ہیں۔جی ہاں ذکر عمران خان صاحب کا ہورہا ہے جو ان دنوں جیل میں ہیں۔ ان کے خلاف بے تحاشہ مقدمات قائم ہوچکے ہیں۔میری دانست میں اگرچہ ان کے خلاف مقدمات میں سے اہم ترین ”سائفر“ سے متعلق ہے۔ریاست کے حوالے سے چند معلومات کی ”حساسیت“ کو نگاہ میں رکھتے ہوئے اس ضمن میں چلائے مقدمے کی کارروائی ”ان کیمرہ“ہورہی ہے۔فریقین اپنے اپنے موقف کی حمایت میں اس مقدمے کی کارروائی کے دوران جو دلائل دے رہے ہیں اس کے بارے میں ہم قطعاََ لاعلم ہیں۔”حساس دستاویزات“ کی بنیاد پر بنائے مقدمات میں ایسے ہی ہوتا ہے۔ امریکہ کا ایک سابق صدر ٹرمپ بھی اس بنیاد پر ان دنوں ایک مقدمے کا سامنا کررہا ہے جس کے اختتام پر اس کے خلاف سزا کا سنائے جانا یقینی تصور کیا جارہا ہے۔ جبلی طورپر بطور رپورٹر میں اس خدشے کے اظہار کو مجبور ہوں کہ عمران خان کے خلاف بھی ”سائفر“ کے حوالے سے کڑی سزا سنائی جاسکتی ہے۔اگر ان کے خلاف سزا سنا دی گئی تو وہ جیل میں ہونے کے سبب تحریک انصاف کی انتخابی مہم کو جارحانہ انداز میں چلانہیں پائیں گے۔ انتخابی اکھاڑے سے ان کی عدم موجودگی تاہم اندھی نفرت وعقیدت میں تقسیم ہوئے ماحول میں مسلم لیگ (نون) کے حامیوں کو ”ناانصافی“ محسوس نہیں ہوگی۔ہم سے بحث کرتے ہوئے بلکہ سینہ پھلاکر یاد دلائیں گے کہ ان کی جماعت بھی 2018کی انتخابی مہم کے دوران نوازشریف اور مریم نواز جیسی عوام میں مقبول قیادت سے محروم رکھی گئی تھی۔ اب کی بار یہ واقعہ اگر عمران خان کے ساتھ ہورہا ہے تو اس کے بارے میں تحریک انصاف والے اتنا واویلا کیوں مچارہے ہیں۔
فرض کیا کہ انتخاب کو ”صاف،شفاف اور منصفانہ“ دکھانے کے لئے اگر ریاست نے بالآخر عمران خان کے ساتھ کسی نوعیت کا ”مک مکا“ کرتے ہوئے انہیں جیل سے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد انتخابی مہم کی قیادت کی سہولت فراہم دی تو نواز شریف کے حامی یہ کہتے ہوئے سینہ کوبی شروع کردیں گے کہ عمران خان ”مقتدرقوتوں“ کا ہمیشہ سے ”لاڈلا“رہا ہے۔ اسی باعث 9مئی اور سائفر جیسے واقعات ہونے کے باوجود اسے ”مظلوم“ بناکر انتخابی میدان میں اتاردیا گیا ہے تاکہ وہ بھاری اکثریت سے وزارت عظمیٰ کے منصب پر لوٹ آئے۔ایسے حالات میں ریاست کرے تو کیا کرے؟۔
(بشکریہ: روزنامہ نوائے وقت)

فیس بک کمینٹ

Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleخالد مسعود خان کا کالم:ادارے ایسے برباد نہیں ہوتے…(5)
Next Article فیض آباد دھرنا معاہدہ کرنے والوں کےخلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائیں : چیف جسٹس فائز عیسیٰ
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

خالد مسعود خان کا کالم:پنسلوینیا کی خزاں اور عالم ِکفر کی ذمہ داریاں

دسمبر 3, 2023

رؤف کلاسراکا کالم:ندیم افضل چن کا المیہ…(3)

دسمبر 3, 2023

وسعت اللہ خان کاکالم:فلسطین اسرائیلی ہتھیاروں کی لیبارٹری ہے

دسمبر 3, 2023

Comments are closed.

حالیہ پوسٹس
  • خالد مسعود خان کا کالم:پنسلوینیا کی خزاں اور عالم ِکفر کی ذمہ داریاں دسمبر 3, 2023
  • رؤف کلاسراکا کالم:ندیم افضل چن کا المیہ…(3) دسمبر 3, 2023
  • وسعت اللہ خان کاکالم:فلسطین اسرائیلی ہتھیاروں کی لیبارٹری ہے دسمبر 3, 2023
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ:انتخابات کو مشکوک بنانا قومی مفاد کے خلاف ہو گا دسمبر 3, 2023
  • محمد حنیف کا کالم:ہنری کسنجر والا نشہ دسمبر 3, 2023
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook Twitter YouTube
© 2023 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.