Close Menu
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
Facebook X (Twitter)
جمعرات, مئی 22, 2025
  • پالیسی
  • رابطہ
Facebook X (Twitter) YouTube
GirdopeshGirdopesh
تازہ خبریں:
  • پاکستان اسٹاک میں کاروبار کا مثبت رجحان، 100 انڈیکس میں 550 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستان میں عید الاضحٰی کس تاریخ کو ہوگی؟ سپارکو نے پیشگوئی کردی
  • ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی کا سہرا اپنے سر لے لیا
  • پاکستان کا جوابی اقدام: بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیکر ملک چھوڑنے کا حکم
  • بھارت بی ایل اے کو خونریزی کا پیسہ دیتا ہے: وزیر دفاع
  • نصرت جاوید کا تجزیہ : فیلڈ مارشل کے اعزاز کے حقیقی مستحق عاصم منیر
  • سید مجاہد علی کا تجزیہ : امن یا جنگ ۔۔ فیصلہ بھارت کو کرنا ہے!
  • یوم تشکر کے بعد یوم تفکر کا انتظار :/ رضی الدین رضی کا مکمل کالم
  • ریاست سب کرسکتی ہے، اب خاموش تماشائی کا کردار نہیں بلکہ فیصلہ کرنا ہوگا: وزیراعلیٰ بلوچستان
  • جی ایچ کیو میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کےاعزاز میں خصوصی گارڈ آف آنر کی تقریب
  • مرکزی صفحہ
  • اہم خبریں
    • عالمی خبریں
    • تجزیے
  • English Section
  • ادب
    • لکھاری
    • مزاح
    • افسانے
    • شاعری
    • کتب نما
  • کالم
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • علاقائی رنگ
    • پنجاب
      • لاہور
      • اوکاڑہ
      • خانیوال
      • پاکپتن
      • چکوال
      • جہلم
      • اٹک
      • گوجرانوالا
      • سیالکوٹ
      • گجرات
      • قصور
      • فیصل آباد
      • راولپنڈی
      • نارووال
    • سرائیکی وسیب
      • ملتان
      • ڈی جی خان
      • رحیم یار خان
      • لیہ
      • میانوالی
      • جھنگ
      • بہاول پور
      • راجن پور
      • مظفر گڑھ
      • وہاڑی
      • بہاول نگر
    • سندھ
      • کراچی
    • بلوچستان
      • کوئٹہ
      • ہرنائی
    • خیبر پختونخوا
      • شانگلہ
    • گلگت بلتستان
    • کشمیر
  • کھیل
    • پاکستان سپر لیگ
    • کرکٹ ورلڈ کپ2019
  • تجارت
  • جہان نسواں
  • وڈیوز
    • لایئوٹی وی چینلز
GirdopeshGirdopesh
You are at:Home»کالم»سعودی : امریکی موجودہ بگاڑ۔۔نصرت جاوید
کالم

سعودی : امریکی موجودہ بگاڑ۔۔نصرت جاوید

رضی الدین رضیاکتوبر 12, 20180 Views
Facebook Twitter WhatsApp Email
Share
Facebook Twitter WhatsApp Email

امریکی صدر منتخب ہوجانے کے پہلے روز سے ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ہی ملک کے میڈیا کو ملک دشمن قرار دے رہا ہے۔ کئی معروف صحافیوں اور اینکروں کو جعلی اور من گھڑت خبریں پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیتا ہے۔ ایسے شخص سے مجھے ہرگز امید نہ تھی کہ وہ کسی دوسرے ملک میں آزادی صحافت نامی چڑیا کے بارے میں پریشان ہوگا۔ ویسے بھی گزشتہ ماہ کے آغاز میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے واضح الفاظ میں اپنے America First والے تصور کو دہرایا۔ اس تصور کا واضح ترین پیغام یہ ہے کہ آج کی دنیا میں واحد سپرطاقت سمجھا جانے والا ملک کسی اور ملک کے اندرونی معاملات میں جمہوریت اور آزادی رائے وغیرہ کے نام پر مداخلت کو تیار نہیں۔
ایمان داری کی بات ہے کہ مجھے ٹرمپ کی اس ضمن میں صاف گوئی بہت پسند آئی۔ ہم پاکستانیوں نے اپنی تاریخ کے تناظر میں امریکہ کو جمہوری نظام کا پرچارک کبھی شمار ہی نہیں کیا۔ ہمارے تین فوجی آمروں، ایوب خان، ضیاءاور جنرل مشرف نے تین بار اوسطاً دس برس تک اس ملک میں بادشاہوں کی طرح راج کیا۔ یہ تینوں امریکہ کے بہت لاڈلے رہے۔ ایوب خان نے امریکہ کے ساتھ مل کر کمیونسٹ روس کے خلاف محاذ بنایا۔ جنرل ضیاءکے دور میں اسے افغانستان میں شکست دی اور مشرف صاحب کے زمانے میں نائن الیون کے ذمہ دار ٹھہرائے دہشت گردوں کے خلاف امریکہ کی جنگ لڑی۔ ان تینوں ادوار میں پاکستان کی صحافت اور سیاسی جماعتوں کو انگریزی محاورے والے گاجر اور چھڑی کے ملاپ سے قابو میں رکھا گیا۔
دنیا اور بذات ہی امریکہ میں لیکن سادہ لوح افراد کی ایک کثیر تعداد اس گمان میں مبتلا رہی کہ امریکہ محض ایک ملک ہی نہیں دنیا بھر میں آزادی¿ اظہار کا محافظ اور چمپئن بھی ہے۔ وہ آمرانہ حکومتوں سے فاصلہ رکھتا ہے۔ ان کی مدد سے گریز کرتا ہے اور جب بھی وہ اپنے عوام کو شدید جبر کا نشانہ بنائیں تو ان کے تحفظ کے لئے آواز بلند کرتا ہے۔ ٹرمپ وائٹ ہاؤس پہنچ جانے کے بعد اس خوش فہمی کو بہت کھرے انداز میں رد کرتا نظر آیا۔ دل ہی دل میں اس کی صاف گوئی کے بارے میں ذاتی طورپر میں بہت خوش ہوا۔
سعودی عرب نے کبھی خود کو جمہوریت کہلوانے کا تردد نہیں کیا۔ وہاں کئی دہائیوں سے شاہی نظام لاگو ہے اور دوسری جنگ عظیم کے بعد سے ہر امریکی حکومت نے اس ملک کی تیل کی پیداوار کے حوالے سے قائم اہمیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے وہاں کے سیاسی نظام سے گزارہ کرنے کی روش اپنائی۔
نام نہاد ”عرب بہار“ سے متاثر ہوا صدر اوبامہ اگرچہ اس روئیے سے رجوع کرنے پر تھوڑا مجبور ہوا۔ سعودی اس وجہ سے بہت ناراض ہوگئے۔ ایران کے ساتھ معاملات بہتر کرنے کی امریکی کاوشوں نے ان کے غصے کو مزید بھڑکایا۔ شاید اوبامہ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لئے ٹرمپ نے اپنے انتخاب کے بعد پہلا دورہ سعودی عرب کا رکھا۔ امریکی، سعودی دوبارہ بھائی بھائی ہوگئے۔
اس محبت میں مزید گہرائی شاہزادہ محمد بن سلمان کی بطور ایک طاقت ور ولی عہد ابھرنے کی وجہ سے آئی۔ اپنے ملک کو ”جدید“ بنانے کے نام پر نوجوان شہزادے نے کچھ ایسے اقدامات اٹھائے جن کی پورے امریکہ میں واہ واہ ہوگئی۔ یہ توقع باندھ لی گئی کہ اپنے اقدامات سے محمد بن سلمان جسے MBS کہا گیا سعودی عرب کو برطانیہ جیسا جمہوری ملک نہ بھی بناپایا تو کم از کم متحدہ عرب امارات جیسا ”روشن خیال“ ملک ضرور بنادے گا۔
MBS کا مسلم دُنیا میں ”روشن خیالی“ کی حتمی مثال سمجھ کر خیرمقدم صرف ٹرمپ انتظامیہ ہی نے نہیں کیا۔ اس کے ناقد تصور ہوتے ہوئے تھامس فریڈمین جیسے جید کالم نگاروں نے بھی سعودی عرب جاکر MBSکے طویل انٹرویو کئے اور انہیں قصیدہ گوئی کے انداز میں لکھا۔
امریکی سعودی قربت ہی کی وجہ سے ٹرمپ ایران سے قطع تعلق کرتا نظر آیا۔ ٹرمپ نے تہران کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد ہوئے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کرلی۔ اب دنیا کو واضح الفاظ میں بتادیا گیا ہے کہ آئندہ ماہ سے ایران سے تیل خریدنے والے ممالک سے امریکی کمپنیاں اور بینک کوئی واسطہ نہیں رکھیں گی۔ یمن میں جاری جنگ میں سعودی عرب کی معاونت کے بعد اٹھایا یہ فیصلہ یہ عندیہ دے رہا تھا کہ امریکہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کو عالمی تنہائی کی طرف دھکیل دے گا۔
گزشتہ دو ہفتوں سے لیکن امریکی حکومت اور میڈیا سعودی عرب کو مسلسل شرمندہ کئے چلے جارہے ہیں۔ آغاز اس کا اس تقریر سے ہوا جس کے ذریعے امریکی صدر نے بہت رعونت سے سعودی بادشاہ کو یاد دلایا کہ امریکی فوجیوں کی مدد کے بغیر وہ اپنے ملک پر دو ہفتوں سے زیادہ حکمران نہیں رہ سکتا۔
ٹرمپ کی اس بدزبانی کا اصل سبب سعودی عرب سے یہ گلہ تھا کہ وہ اپنے تیل کی پیداوار کو بڑھاکر عالمی منڈی کے لئے اس حد تک میسر نہیں کررہا کہ ایرانی تیل کی وہاں عدم موجودگی کے باوجود فی بیرل تیل کی قیمت 100ڈالر تک نہ پہنچے۔ ایرانی تیل کے مقاطعے سے عالمی منڈی میں میسر تیل کی قیمت ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ گئی تو پاکستان جیسے ممالک کی معیشت کا بیڑا غرق ہوجائے گا۔ بھارت میں اقتصادی ترقی جمودکا شکار ہوجائے گی۔ حتیٰ کہ یورپ میں فرانس اور جرمنی جیسے ممالک بھی حواس باختہ ہو جائیں گے۔ سعودی عرب سے وافر تیل کی عدم دستیابی کے ہوتے ہوئے ایرانی تیل کو عالمی منڈی سے باہر رکھنے کی کوششیں ہوئیں تو ٹھوس معاشی وجوہات کے سبب دنیا کے غریب، ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک یکجا ہوکر اپنی مشکلات کا واحد سبب ٹرمپ کی پالیسیوں کو ٹھہرانا شروع ہوجائیں گے۔ ایک حوالے سے بجائے ایران کے امریکہ عالمی تنہائی کا شکار بن جائے گا۔ ٹرمپ کی سعودی عرب سے بدزبانی لہذا سمجھی جاسکتی ہے۔
معاملہ مگر وہاں ختم نہیں ہواہے۔ نیا قضیہ ایک سعودی صحافی کی پراسرار گمشدگی کے بارے میں کھڑا ہوگیا ہے۔ وہ کئی برس سے امریکہ میں بیٹھا واشنگٹن پوسٹ جیسے اخبارات کے لئے سعودی حکومت پر تنقیدی کالم لکھ رہا تھا۔ اپنی خود ساختہ جلاوطنی کے دوران مذکورہ صحافی نے ایک ترک خاتون سے تعلقات استوار کئے اور بالآخر اس سے شادی کا فیصلہ کرلیا۔ اپنی شادی کے انتظامات کے سلسلے میں وہ چند ہفتے قبل ترکی آیا اور استنبول میں موجود سعودی قونصل خانے میں اپنے پاسپورٹ کی تجدید کے لئے گیا۔ وہاں جانے کے بعد سے وہ ”غائب“ ہوچکا ہے۔
ترک صدر جس نے بذات خود اپنے ملک کے سینکڑوں صحافیوں کو غداری کے الزامات لگاکر جیلوں میں بند کررکھا ہے نے یہ الزام لگایا ہے کہ مذکورہ صحافی کو سعودی قونصل خانے میں ”بلاکر ماردیا گیا“۔ اس الزام کو امریکی حکومت نے جواِن دنوں ترکی کے صدر سے مخاصمانہ ہوچکی ہے فوراََ درست مانتے ہوئے سعودی حکومت پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا ہے۔ امریکی صدر اور وزیر خارجہ سعودی کالم نگار کی ”بازیابی“ یا اس کے بارے میں حقائق“ جاننے کا تقاضہ کررہے ہیں۔اس تقاضے کی بدولت سعودی عرب پورے امریکی میڈیا کی زد میں ہے۔
میں ہرگز سمجھ نہیں پارہا ہوں کہ ایساکیوں ہورہا ہے۔ ٹرمپ کا اصل مقصد اگر آنے والے دنوں میں ایران کو تنہا کرنا تھا تو سعودی عرب کی اس انداز میں رسوائی کیوں؟ ایک پاکستانی صحافی ہوتے ہوئے میں اس دعویٰ کو تسلیم کرنے کے لئے ہرگز تیار نہیں کہ امریکی میڈیا اور خاص کر ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب جیسے ملکوں میں آزادی¿ صحافت کے بارے میں حقیقی معنوں میں فکر مند ہے۔ امریکی-سعودی معاملات کے موجودہ بگاڑ کی اصل وجوہات یقینا کچھ اور ہیں۔ کاش میں انہیں جان کر آپ کے لئے بیان کرسکتا۔
(بشکریہ: روزنامہ نوائے وقت)

فیس بک کمینٹ

  • 0
    Facebook

  • 0
    Twitter

  • 0
    Facebook-messenger

  • 0
    Whatsapp

  • 0
    Email

  • 0
    Reddit

Share. Facebook Twitter WhatsApp Email
Previous Articleالوداع پران نوئل ۔۔ لیاقت علی ایڈووکیٹ
Next Article ’’اردو شاعری دماغ کے لئے اکسیر ہے‘‘۔۔رضا علی عابدی
رضی الدین رضی
  • Website

Related Posts

پاکستان اسٹاک میں کاروبار کا مثبت رجحان، 100 انڈیکس میں 550 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ

مئی 22, 2025

پاکستان میں عید الاضحٰی کس تاریخ کو ہوگی؟ سپارکو نے پیشگوئی کردی

مئی 22, 2025

ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی کا سہرا اپنے سر لے لیا

مئی 22, 2025
Leave A Reply

حالیہ پوسٹس
  • پاکستان اسٹاک میں کاروبار کا مثبت رجحان، 100 انڈیکس میں 550 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ مئی 22, 2025
  • پاکستان میں عید الاضحٰی کس تاریخ کو ہوگی؟ سپارکو نے پیشگوئی کردی مئی 22, 2025
  • ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی کا سہرا اپنے سر لے لیا مئی 22, 2025
  • پاکستان کا جوابی اقدام: بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیکر ملک چھوڑنے کا حکم مئی 22, 2025
  • بھارت بی ایل اے کو خونریزی کا پیسہ دیتا ہے: وزیر دفاع مئی 22, 2025
زمرے
  • جہان نسواں / فنون لطیفہ
  • اختصاریئے
  • ادب
  • کالم
  • کتب نما
  • کھیل
  • علاقائی رنگ
  • اہم خبریں
  • مزاح
  • صنعت / تجارت / زراعت

kutab books english urdu girdopesh.com



kutab books english urdu girdopesh.com
کم قیمت میں انگریزی اور اردو کتب خریدنے کے لیے کلک کریں
Girdopesh
Facebook X (Twitter) YouTube
© 2025 جملہ حقوق بحق گردوپیش محفوظ ہیں

Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.