اسلام آباد:ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ پاکستان کے دورے پر آنے والے ایرانی وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی اور وزیرِ قانون امین حسین رحیمی کی پاکستانی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں مُمالک نے اپنے اپنے مُلک میں موجود دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فریقین نے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کیا جس میں باہمی تعاون اور انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو مزید بہتر بنانا شامل ہے۔ اس سلسلے میں جلد از جلد سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اربعین کے موقع پر پاکستانی زائرین کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا اور ایرانی وزیرِ داخلہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو اس سلسلے میں ایران کے دورے کی دعوت دی جہاں عراقی ہم منصب کو بھی مدعو کیا جائے گا۔
فریقین نے اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ مشترکہ اقدامات سے زائرین کو بہترین سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایران کے دورے کی دعوت پر اپنے ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔
فریقین نے ایک دوسرے کے ملک میں قید اپنے شہریوں پر عائد جرمانے معاف کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ محسن نقوی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایران میں قید پاکستانی قیدی جلد از جلد وطن واپس آئیں۔
دونوں ممالک نے منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے اقدامات سمیت بارڈر مینجمنٹ میں تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ سمگلنگ دونوں ممالک کے لئے معاشی نقصان کا باعث ہے اور بارڈر مینجمنٹ کے ذریعے اس کی روک تھام سے باہمی تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
ایرانی وزیر داخلہ نے پاکستان کے ایران کے ساتھ تاریخی، ثقافتی اور مذہبی تعلقات ہیں۔
پاکستانی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا خواہاں ہے۔انھوں نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک کو غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے حقوق کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔
محسن نقوی نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرنے پر ایرانی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی صدر کا دورہ پاکستان دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
فیس بک کمینٹ