خوشی اور افسردگی کے ملے جلے احساس کے ساتھ سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کی بیماری کی خبر چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارکے بیان کو معنی کا لبادہ پہناتے نظر آئی کہ “قبروں سے نکال کر مردوں کیخلاف ٹرائیل چلایا جائے گا”مگر پرویز مشرف کا ٹرائل تو زندگی میں ہی چل گیا کہ ایک عدالت مکافات عمل کی عدالت بھی تو ہے۔جنرل پرویز مشرف اپنے فرضی نام سے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور انہوں نے اپنا تعارف چھپا رکھا ہے۔ سنا ہے ہمیشہ سےذہنی ایڈز میں مبتلا یہ فرد اب جسمانی ایڈز کا شکار ہے بین الاقوامی ادارے کے صحافی نے ایڈزکا تصدیقی سرٹیفیکیٹ بھی حاصل کر لیا ہے۔ پاکستانی قوم کے سروں پر مسلط رہنے والا یہ کمانڈو کیا اپنی سابق رعایا کی دعاؤں کا استحقاق رکھتا ہے؟کہیں ایساتو نہیں کہ ایسے ظالم کیلئے کی جانے والی دعائیں ہمارے منہ پر مار دی جائیں۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے قبروں سے مردے نکال کر ٹرائل چلانےکی بات کی تو تعجب ہوا کہ کسی ملزم کے خلاف ٹرائل چلانے کیلئے اس کے قبر میں جانے کا انتظار کیوں ضروری ہے زندگی میں ایسا کیوں ممکن نہیں؟ہو سکتا ہے کہ اسکی کوئی ترجیحات ہوں کہ کسے سزا دینی ہے اور کسے چھوٹ۔ دوسری خبرچوروں اور لٹیروں کو احتساب کے شکنجے میں لا کر غریب پروری کرنے والی نئے پاکستان کی بانی حکومت کے فیصلوں کے اس تسلسل سے متعلق ہے جس کے ایجنڈے میں غریب مکاؤ پالیسی سرفہرست ہے۔ پنجاب بھر میں میٹرو بسوں کے کرائے پر دی جانے والی سبسٹڈی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سٹاپ ٹوسٹاپ کرایہ مقرر کیا جا رہا ہے۔ “چوروں اور لٹیروں”سے جو فائدے عوام تک پہنچ رہے تھے وہ بھی بتدریج واپس چھینے جارہے ہیں۔ نئے پاکستان کی ترجمانی کرنے والے بھی اب بے بس اور منہ چھپاتے نظر آرہے ہیں کہ بہاولپور میں تو رعائتی بس سروس ہی بند کر دی گئی اور اس فیصلے میں کونسی غریب پروری پوشیدہ ہے۔ ڈبل ڈیکر بس پر کون سے امیر اور سرمایہ دار سفر کرتے ہیں جس کا کرایہ سو فیصد سے بھی بڑھا دیا گیا اس سے پہلے سوئی گیس کی قیمتوں میں 143 فیصد اضافہ کون سی غریب پروری ہے؟ممکن ہے بجلی،پٹرول،دال،دودھ،سبزی،آٹا،گھی کی قیمتوں میں اضافہ خاتون اول کے استخارے کا نتیجہ ہواور اس میں کوئی روحانی فیض قوم کو ملنے والا ہو۔ روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی پر حکومتی صفائیاں دینے والےطبلہ نواز،فریج اور ٹی وی کو سامان تعیش کا نام دے کرمہنگائی کو جائز ثابت کرنے والےسرکاری بھانڈ،بڑی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کو دولت کی مساوی تقسیم کی کوشش قراردینے والےجعلی معیشت دان اپنی ناکامیوں کو وزیر اعظم ہاؤس کی بھینسوں کی نیلامی پر بغلیں بجا کر چھپانے والے مسخرے بھانت بھانت کی بولیاں بول کر اب بسوں کے کرایوں میں اضافے پر کیوں لاجواب ہیں کہ میٹرو بسوں پر سفرکرنے والےمسافروں کو وہ امیر،کبیر،اشرافیہ،چور،لٹیرے اور دولت مند ثابت کرنے سے قاصر ہیں اورجب حکومت کے یہ مسخرے اور بھانڈ پالیسیوں کے دفاع میں ناکام ہوجائیں توپھر سرکار کو عوام کی نظروں سے گرنے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ تیسری خبر یہ کہ جوڈیشل کمیشن کی کارروائی برق رفتاری سےآگے بڑھی اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو باہر کردیاگیا مگر شوکت عزیز صدیقی کے سبب چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھی تیز ترین انصاف مل گیا اور وہ تمام الزامات سے بری قرار پائے۔ شوکت صدیقی کے جانے کے بعد اب مقدمات کے فیصلے تاخیر سے نہیں ہونگے،عوام کا اعتماد عدالتوں پر ایسے بڑھے گا کہ بھٹو کے عدالتی قتل جیسے فیصلوں کا داغ بھی دھل جائیں گے۔ دوسرے اداروں کی عدلیہ میں مداخلت جیسے الزامات لگانے والوں کا بھی انجام شوکت صدیقی جیسا ہوگا۔
فیس بک کمینٹ