لاہور : نام ور صحافی کالم نگار ، سفر نامہ نگار، خاکہ نگار، تجزیہ نگار اور پنجابی کے لکھاری رفیق ڈوگر 20 فروری کو لاہور میں انتقال کر گئے ۔رفیق ڈوگر طویل عرصہ تک روزنامہ نوائے وقت میں دید شنید کے نام سے کالم لکھتے رہے ۔ انہوں نے 1985 میں لاہور سے پندرہ روزہ “ دید شنید “ کا بھی اجرا کیا ۔ ان کی عمر 80 برس تھی اور وہ صاحب فراش تھے ۔ رفیق ڈوگر کو پیر کی شب لاہور میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ ان کی کتابوں میں ” اور نیل بہتا رہا “ ، ”مولانا مودودی یادیں اور ملاقاتیں“ ، الامین ( سیرت ) اور” نور القرآن“ شامل ہیں ۔
نام ور شاعر دانش ور اور سابق ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ پنجاب شعیب بن عزیز نے رفیق ڈوگر کے انتقال پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے اپنی تعزیتی پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ ایک زمانے میں کالم نگاری کے شعبے کے چند اہم ناموں میں انکا شمار ہوتا تھا۔ پھر یہ نام دھندلا تا چلا گیا۔ کچھ تو “زمانے کے انداز بدلے گئے” اور کچھ ان کا مزاج بھی ہمیشہ سے جداگانہ تھا۔
لاہور میں جہاں انہوں نے زندگی کا طویل عرصہ گذارہ ، کم لوگ ہو ں گے جو انکے قریبی دوست ہونے کا دعوی کر سکیں۔ انہوں نے ہمیشہ قلم کو اپنے ضمیر کی امانت سمجھا۔ آج ہمارے ارد گرد کتنے صحافی ایسے ہیں جن کی دیانت اور اصول پرستی کو مثال کے طور پہ پیش کیا جا سکے ۔ ہمارے رفیق ڈوگر یقینا” ایسے ہی صحافی تھے۔ انکی رخصتی کے وقت ملک سے باہر ہونے کا دکھ تا عمر رہے گا۔ الوداع ڈوگر صاحب۔
فیس بک کمینٹ