حال ہی میں پروفیسر شوکت مغل صاحب کا ایک کالم ’’منافق کون؟‘‘ کے نام سے شائع ہوا ہے ۔ انہوں نے اپنے کالم میں دلیل کے ساتھ بات کرنے کی بجائے راجپوت قبیلے کو نشانہ بنایا ہے میں ان سے صرف یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ اس خطے کا (جس کا آپ خود کو رہنما کہتے ہیں) سب سے بڑا قبیلہ راجپوت ہے۔ راجپوت قبیلے کے 360 ذیلی قبائل ملک بھر اور خصوصاً جنوبی پنجاب میں رہتے ہیں۔ اور میں ان کے نمائندہ کے طور پر آپ سے مخاطب ہوں (حالانکہ مجھے اندازہ ہے کہ یہ کوشش بے سود ہے )
محترم آپ کو دوسری مخاصمت عموماً اردو سے رہی ہے۔ اور آپ وقتاً فوقتاً اس پر اظہار خیال فرماتے رہے ہیں کہ ہم نے پردہ چاک کر دیا۔ ہم نے اردو کی اصلیت بتا دی۔ حضور خاکم بدہن آپ اردو کا کیا بگاڑ سکتے ہیں؟ اردو زبان بلاشبہ ملک بھر میں رابطے کی زبان ہے۔ دنیا کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے۔ اور اس میں مکمل زبان کی خوبیاں موجود ہیں۔ یہاں تک کہ آپ اپنے نام کے ساتھ جو پروفیسر کا اعزاز لگائے پھر رہے ہیں اسی اردو زبان کی طفیل ہے۔ یادش بخیر اسی اردو کا دیا آپ کھا رہے ہیں۔ اگر ناگوار نہ گزرے تو حضور پہلے آپ اردو کی نوازشات واپس کر دیں پھر اس پر بات کریں ۔ آپ اپنے مافی الضمیر کا اظہار بھی اسی اردو میں کرتے ہیں۔ ایک تقریب میں آپ نے خود فرمایا تھا کہ میں سرائیکی میں بات نہیں کرتا اردو میں کروں گا کہ سب کو سمجھ آتی ہے۔ اور آپ اردو کا موازنہ کر کس زبان سے رہے ہیں؟ ذرا ایک کالم لسانی حوالوں سے تو ضرور لکھئے گا براہ کرم ویسے نہ لکھ دیجئے گا جیسے کہ آپ کتابیں شائع
کرواتے ہیں۔آپ نے "پلاک”پر بھی خوب اظہار خیال فرمایا۔ آپ کو اپنی پسند نا پسند کے اظہار کا مکمل اختیار ہے۔ ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن جان کی امان پاﺅں تو عرض کروں کہ حضور ! جناب اور جناب کے دیگر ہم رکابوں نے زکریا یونیورسٹی میں سرائیکی ایریا ریسرچ سنٹر بنوایا تھا ۔ اس کی کارکردگی بھی تو ذرا قارئین کے گوش گزار فرما دیجئے کہ کیا تیر مار لیا گیا۔ دو اکتوبر 2005ء میں ڈاکٹر انوار احمد کی کاوش سے چار شعبہ جات کے قیام کی تجویز پر زکریا یونیورسٹی میں فارسی، پنجابی، سرائیکی اور اسلامک ریسرچ سنٹر کے قیام کی منظوری ہوئی۔ ان میں سے صرف سرائیکی ڈیپارٹمنٹ اور اسلامک ریسرچ سنٹر نے اپنا کام شروع کر دیا۔ پنجابی سمیت باقی شعبہ جات کدھر گئے ؟ ڈاکٹر انوار احمد نے ڈاکٹر حنیف چودھری اور مرزا ابن حنیف جیسی نابغہ روزگار ہستیوں کو اپنے ساتھ شامل کیا اور حقیقی معنوں میں ریسرچ کا کام کیا۔ ڈاکٹر حنیف چودھری نے تو اپنی طرف سے 2 ہزار کتابوں کا عطیہ بھی سرائیکی سنٹر کو دیا جس میں سے بہت سی کتابیں احباب اپنے گھروں کو لے گئے۔ آج آپ اور آپ کے دیگر رفقائے کار ڈاکٹر انوار احمد کو نشانہ بناتے ہیں اور انہیں نااہل اور غدار تک کہہ دیتے ہیں۔ آپ بتانا پسند کریں گے کہ ان ہستیوں کے بعد آج دن تک آپ کے چہیتے شعبہ نے کتنا ریسرچ کا کام کیا ہے ؟ شوکت صاحب عرض یہ ہے کہ محترم ڈاکٹر حنیف چودھری کے بعد آج دن تک شعبہ سرائیکی تحقیق کا ایک صفحہ بھی شائع نہیں کرا سکا۔ اور نام اس کا سرائیکی ایریا سٹڈی سنٹر رکھا گیا ہے۔ کونسا سرائیکی ایریا ؟ یہ بات تو خود بحث طلب بات ہے اس خطے میں بے شمار زبانیں اور بولیاں موجود ہیں۔ اس ادارے کا نام ادارہ لسانیات ہونا چاہیئے تاکہ یہاں رہنے والے تمام لوگ مل جل کر اس خطے میں موجود تمام تہذیبوں اور ثقافتوں پر تحقیق کر سکیں اور نئے زاویئے سامنے آئیں۔ پلاک والوں نے کم از کم اپنی زبان سے تو وفا کی اور پنجابی زبان کی ترقی اور ترویج کے لئے خاطر خواہ کام کیا۔ آپ لوگوں کی طرح زبانی جمع خرچ سے گزارہ نہیں کیا۔ آپ پہلے پنجابی اور سرائیکی کا تو حقیقی موازنہ کر لیں۔ زکریا یونیورسٹی کے زیر اہتمام ہونے والے بی ۔اے کے پنجابی کے امتحانات میں ہر سال سات سے آٹھ ہزار طلبہ و طالبات شرکت کرتے ہیں اور آپ کے بقول دنیا کی سب سے افضل ترین زبان سرائیکی کے طلبہ کی تعداد کتنی ہے اس پر غور فرمایا ہے کبھی ؟ بزرگ محترم آپ کو ملتان میں ٹی ہاﺅس کا قیام اور پنجابی لکھاریوں کا قبضہ بھی بہت تکلیف دے رہا ہے۔ لیکن اسی ٹی ہاﺅس میں بلا تمیز و تفریق آپ سمیت اور بہت سی شخصیات کو اعزازی ممبر شپ دی گئی ان کی پذیرائی کے لئے ٹی ہاؤس میں ان کی تصاویر کی موجودگی بھی آپ کو نظر نہیں آتی؟ وقت بدل گیا ہے اور بدل رہا ہے ، جنوبی پنجاب کے رہنے والے لوگوں کو بخوبی اندازہ ہو گیا ہے کہ یہاں پر زبان کی تقسیم کو کوئی بھی قبول نہیں کرتا۔ یہاں پر رہنے والے تمام افراد ایک نیا معاشرہ تشکیل دے چکے ہیں۔ ادب کے ساتھ گزارش ہے کہ پرانے وقتوں کا انداز تخاطب تبدیل کر لیں۔ علاقہ کے استحصال کی بات کریں محرومیوں کی بات کریں۔ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی چشم پوشی کا ذکر کریں۔ جنوبی پنجاب کے حقیقی مسائل کی بات کریں۔ انتظامی بنیاد پر الگ صوبہ کے قیام کے لئے جدوجہد کریں۔ ہم سب آپ کے ساتھ ہونگے۔ لیکن بے وقت کی راگنی سے آپ کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ آپ اپنی شناخت خود کروائیں۔ اپنی شناخت ہم پر تھوپنے کی کوشش نہ کریں۔ ہمیں ہماری شناخت کا ادراک بخوبی ہے۔ اور پورا جنوبی پنجاب بھی اب جان گیا ہے کہ حقیقی منافق کون ہے۔
فیس بک کمینٹ