این اے 120 لاہور کے ضمنی الیکشن سے ایک روز قبل جب ایک محفل میں ہم سے سوال کیا گیا کہ کل کیا نتیجہ آئے گا تو ہم نے کسی تردد کے بغیر کہہ دیا کہ مسلم لیگ ن جیت جائے گی ۔ سب نے حیرت سے ہمیں دیکھا ۔ سب کی نظروں میں بہت سے سوال تھے ۔ ایک دوست کا کہنا تھا کہ جن قوتوں نے نواز شریف کو اقتدار سے الگ کیا اور جنہوں نے الیکشن سے ایک روز پہلے ان کی نظر ثانی کی درخواست بھی عجلت میں مسترد کرا دی تھی ، کیا وہ کل کے الیکشن میں ن لیگ کو کامیاب ہونے دیں گے ۔ ہم ان دوستوں کے ساتھ بحث نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن پھر بھی ہم نے کسی نہ کسی طرح انہیں مسلم لیگ کی جیت کے لئے ذہنی طور پر تیار کرنے کی کوشش کی ۔ ہمارے پاس بس ایک ہی دلیل تھی کہ میڈیا جو چاہے پیش گوئی کرے لیکن ہم یہ جانتے ہیں کی عوام کی عدالت کا فیصلہ ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہوتا ہے اور عوام کی عدالت بوٹ کی دھمک کو ہمیشہ جوتے کی نوک پر رکھتی ہے ۔
اسٹیبلشمنٹ نے سر دھڑ کی بازی لگا لی ۔ نون لیگ کو ہرانے کے لئے وہ مِلی کی بلی بھی تھیلے سے باہر لے آئے مگر بلے کے ساتھ ساتھ عوم نے مِلی کی کِلی بھی اُڑا دی ۔ ایک طرف مریم نواز تنہا تھیںاور مقابلے میں پورا خاندان اور جمہوریت دشمن قوتیں تھیں۔ یہ مریم کی صلاحیتوں کا امتحان تھا ۔ ایک ماہ پہلے تک ہم نے ن لیگ سے تعلق رکھنے والے بہت سے دوستوں کو بھی مریم نواز کے خلاف گفتگو کرتے دیکھا تھا ۔ اسٹیبلشمنٹ کا کمال یہی تو ہے کہ انہوں ے جو کچھ اسٹیبلش کرنا ہوتا ہے کر دیتے ہیں اور اس مہارت کے ساتھ یہ سب کرتے ہیںکہ کسی کو گمان بھی نہیںہوتا کہ پراپیگنڈہ کیوں ہو رہا ہے اور کہاں سے ہو رہا ہے ۔ آج معلوم ہو گیا ناں کہ مریم نواز کے خلاف محاذ کیوں گرم تھا ۔ ڈان لیکس کے معاملے میں بیٹیوں کو معاف کر دینے کا دعویٰ کرنے والوں نے مریم کو آخر وقت تک معاف نہ کیا۔ دہشت گرد حافظ سعید کے بینر تلے الیکشن لڑنے والی ملی مسلم لیگ جسے ہمارے دوست عباس برمانی نے ملی ٹینٹ مسلم لیگ کا نام دیا ہے اس مقابلے میںتیسرے نمبر پر آئی اور خوشی کی بات یہ ہے کہ ہماری پیپلز پارٹی کا نمبر اس کے بھی بعد آیا ہے ۔
بلاول اور زرداری کی پارٹی کی جگہ مسلم لیگ نے اس لئے لی کہ یہ پارٹی پہلی بار عوام کی تائید سے کامیاب ہوئی ۔اس مرتبہ کوئی حمید گل اس کی مدد کے لئے موجود نہیںتھا ۔ ہمارے پیپلز پارٹی کے دوست آج بھی خوابوں کی دنیا میںرہتے ہیں۔ نواز شریف کی کرپشن انہیںبہت بے چین رکھتی ہے لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ کرپشن سے تو خودان کے لیڈروں کے دامن بھی آلودہ ہیں۔
مسلم لیگ ن ایک طویل لڑائی کی طرف جا رہی ہے ۔ اس لڑائی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار یعنی حامد میر کے بھائی کی درخواست پر کلثوم نواز کو نا اہل بھی قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اس طویل لڑائی کا ایک فائدہ ضرور ہو گا کہ مسلم لیگ ن خود کو عوام کے ساتھ جوڑنے میں کامیاب ہو جائے گی ۔ ہماری اس تحریر پر ہمارے بہت سے دوستوں کو شائد صدمہ بھی ہو گا لیکن ان کی خدمت میں ہم صرف ایک گزارش کرنا چاہتے ہیں۔گزارش یہ ہے کہ ہم خود بھی ن لیگ کی کرپشن کو نا پسند کرتے ہیںشریف برادران کے شاہانہ مزاج سے بھی واقف ہیں لیکن برا ہو ان قوتوں کا جنہوں نے نواز شریف کو بھی مزاحمت کی علامت بنا دیا ۔ ہم کیا کریں نہتوں کا ساتھ تو ہمیں دینا ہو گا ۔ ویسے بھی اب ن لیگ میں سے پیپلز مسلم لیگ کا ظہور ہو چکا ہے ۔
فیس بک کمینٹ