اسلام آباد:حکومت پاکستان کی طرف سے ماہِ رمضان کے دوران مذہبی اجتماعات کی مشروط اجازت دے دی گئی ہے تاہم ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا گیا تو اس فیصلے پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔پاکستان کے صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ رمضان کے دوران نماز، تراویح اور جمعے کی ادائیگی کی مشروط اجازت دی جا رہی ہے اور اس حوالے سے تمام مسالک کے علما نے حکومت کے اقدامات سے اتفاق کیا ہے۔
سنیچر کو وفاقی دارالحکومت سمیت تمام صوبوں میں وڈیو کانفرنس کے ذریعے علما سے مشاورت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ سماجی دوری کے اصول کو پوری دنیا نے اپنایا ہے اور یہ موجودہ حالات میں ہر فرد کی صحت کے لیے ضروری ہے۔صدر عارف علوی نے کہا کہ علما سے مشاورت کے بعد جن نکات پر اتفاق کیا گیا ہے ان کے تحت رمضان کے مہینے میں نماز، تراویح اور جمعے کی ادائیگی کی مشروط اجازت دی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سب لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ ماسک پہننا ضروری ہے اور نماز کے وقت مسجد میں جو لوگ گھر سے اپنی جائے نماز لا کر عبادت کریں گے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
صدر مملکت نے علما سے مشاورت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جن نکات پر اتفاق رائے کا بتایا ان کے تحت مساجد اور امام بارگاہوں میں ’نماز سے پہلے اور بعد میں مجمع لگانے اور گفت و شنید سے اجتناب کیا جائے گا۔‘انہوں نے کہا کہ جن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہے وہاں ہال کے بجائے کھلی جگہ میں نماز پڑھی اور پڑھائی جائے۔
’پچاس برس سے زیادہ عمر کے افراد، نابالغ بچے اور کھانسی کا شکار افراد گھر پر ہی نماز ادا کریں گے۔ تراویح کا اہتمام مسجد کے احاطے کے اندر کیا جائے، فٹ پاتھ یا سڑک پر تراویح پڑھنے سے گریز کیا جائے۔‘
صدر مملکت نے کہا کہ اس بات پر بھی اتفاق رائے ہوا ہے کہ مسجد کے فرش کو کلورین ملے پانی سے صاف کیا جائے گا، جہاں چٹائیوں پر نماز ادا کی جاتی ہے وہاں ان چٹائی پر بھی اس محلول کا چھڑکاؤ کیا جائے گا۔
’صف بندی کا اہتمام اس طرح کیا جائے کہ دو نمازیوں کے درمیان فاصلہ ہو۔ مسجد و امام بارگاہوں کی انتظامیہ اس حوالے سے کام کرے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نمازیوں کو وضو گھر سے کر کے مسجد آنا ہوگا۔ ’لازم ہے عبادت کے لیے ماسک پہن کر آئیں اور ہاتھ ملانے اور بغل گیر ہونے سے گریز کریں۔‘صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بہتر یہی ہے کہ گھروں پر ہی اعتکاف بیٹھیں۔ مسجد میں افطار و سحری کا اجتماعی اہتمام نہ کیا جائے۔’مساجد کے خطیب، مقامی پولیس اور حکام سے رابطہ میں رہیں۔ نماز، تراویح اور نماز جمعے کے اہتمام کی ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ اجازت ہے۔‘
صدر عارف علوی نے بتایا کہ جہاں انتظامیہ کو معلوم ہوا کہ ان ہدایات پر عمل نہیں ہو رہا یا متاثرین کی تعداد بڑھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح اس فیصلے پر بھی نظرثانی کا اختیار استعمال کر سکے گی جبکہ شدید متاثرہ مخصوص علاقوں میں کسی بھی وقت مشروط اجتماعات پر بھی پابندی لگا سکے گی۔
فیس بک کمینٹ