ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین پر حملے کے اعلان کے بعد دارالحکومت کیف سمیت یوکرین کے مختلف علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف اور ڈونباس ریجن میں دھماکوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق یوکرین کی بلیک سی پورٹ اڈیسہ پر دھماکے سنےگئے ہیں جبکہ مشرقی یوکرین کے علاقے ماریوپول بھی دھماکوں سے گونج اٹھا ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف اور خرکیف میں ملٹری کمانڈ سینٹرز پر بھی میزائل حملے کیے گئے ہیں جبکہ روسی فوج یوکرین کے علاقے ماریوپول اور اڈیسا میں پہنچ گئی ہے۔
روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین کے ملٹری انفراسٹرکچر، ائیر ڈیفنس اور ائیر فورس کو نشانہ بنا رہا ہے، یوکرین کے شہروں پر میزائل اور آرٹلری سے حملہ نہیں کر رہے۔
روسی صدر نے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے ڈونباس میں فوجی آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی مداخلت ہوئی تو روس جواب دے گا۔صدر پیوٹن نے یوکرین کی فوج کو ہتھیار ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے فوجی اپنے گھروں کو چلے جائیں، آپریشن یوکرین کی دھمکیوں کے جواب اور اسلحے سے پاک خطے کے لیے ہے۔
روسی صدر نے متنبہ بھی کیا کہ کسی بھی قسم کا خون خرابہ ہوا تو اس کا ذمہ دار یوکرین ہو گا۔
یو این چارٹر کے مطابق حملہ درست ہے: روسی سفیر نے سلامتی کونسل کو آگاہ کر دیا
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روس کے سفیر برائے اقوام متحدہ نے سلامتی کونسل کو مشرقی یوکرین پر روسی حملے سےآگاہ کر دیا ہے۔روسی سفیر نے بتایا کہ اقوام متحدہ چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت روس کا آپریشن درست ہے۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین کے انفراسٹرکچر، بارڈر گارڈز پر میزائل حملے کیے ہیں، یوکرین کے متعدد شہروں میں دھماکے سنے گئے ہیں۔
صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین کے تمام علاقوں میں مارشل لاء متعارف کرا رہے ہیں، روسی حملے سے متعلق امریکی صدر سے بات کی ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم مضبوط اور ہر چیز کے لیے تیار ہیں، ہم جیتیں گے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ روسی صدر پیوٹن نے یوکرین پر مکمل حملہ کیا ہے، یوکرین کے پرامن شہر حملوں کی زد میں ہیں۔
یوکرینی وزیر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ یوکرین اپنا دفاع کرے گا اور جیت جائے گا، دنیا پیوٹن کو روک سکتی ہے اور اسے روکنا چاہیے، اب عمل کرنے کا وقت ہے۔
( بشکریہ : جیو نیوز )
فیس بک کمینٹ