سلام بحضور سیّد الشہداء ۔۔ ابوالاثر حفیظ جالندھری
لباس ہے پھٹا ہوا ،غبار میں اٹا ہوا
تمام جسمِ نازنیں چھدا ہوا کٹا ہوا
یہ کون ذی وقار ہے بلا کا شہ سوار ہے
کہ ہے ہزاروں قاتلوں کے سامنے ڈٹا ہوا
یہ بالیقیں حسینؑ ہے نبی کا نورِ عین ہے
یہ جس کی ایک ضرب سے ، کمالِ فنِ حرب سے
کئی شقی گرے ہوئے تڑپ رہے ہیں کرب سے
غضب ہے تیغِ دوسرا ،کہ ایک ایک وار پر
اٹھی صدائے الاماں زبانِ شرق وغرب سے
یہ بالیقیں حسینؑ ہے نبی کانورِ عین ہے
عبا بھی تار تار ہے تو جسم بھی فگار ہے
زمیں بھی تپی ہوئی ، فلک بھی شعلہ بار ہے
مگر یہ مردِ تیغ زن ، یہ صف شکن، فلک فگن
کمالِ صبر و تن دہی سے محو ِکارزار ہے
یہ بالیقیں حسینؑ ہے نبی کا نورِ عین ہے
دلاوری میں فرد ہے، بڑا ہی شیر مرد ہے
کہ جس کے دبدے سے دشمنوں کا رنگ زرد ہے
حبیبِ مصطفی ہےیہ مجاہدِ خدا ہے یہ
کہ جس طرف اٹھی ہے تیغ بس خدا کا نام ہے
یہ بالیقیں حسینؑ ہے نبی کا نورِ عین ہے
اُدھر سپاہِ شام ہے ، ہزار انتظام ہے
اُدھر ہیں دشمنانِ دیں اِدھر فقط امام ہے
مگر عجیب شان ہے غضب کی آن بان ہے
کہ جس طرف اُٹھی ہے تیغ بس خدا کا نام ہے
یہ بالیقیں حسینؑ ہے نبی کا نورِ عین ہے
ابوالاثر حفیظ جالندھری