اسلام آباد : مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے گزشتہ سال مل کر تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا تھا جس کو خفیہ رکھا گیا تھا۔آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ کل پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام(ف) اور مسلم لیگ(ن) اور ہمارے ساتھ منسلک اتحادی پارٹیوں کی طرف سے ہم نے مل کر مشاورت کی اور ہم نے فیصلہ کیا کہ آج ہم تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں جمع کروائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو خفیہ رکھا تھا اور اس کی سب نے پاسداری کی، آج تمام جماعتوں نے ریکویزیشن اور تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اپنے اراکین سے دستخط لیے اور آج ہم نے اس کو جمع کرا دیا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ پونے چار سال بعد اس تحریک عدم اعتماد کی ضرورت اس لیے پڑی کیونکہ اس سلیکٹڈ حکومت اور وزیراعظم نے جو کچھ اس ملک کے ساتھ معاشی، سماجی، معاشرتی حوالے سے کردیا ہے اس کی نظیر پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، بیروزگاری بڑھ رہی ہے، قرضے لے کر ملک کے 22کروڑ عوام اور ہماری نسلوں کو گروی رکھ دیا گیا ہے اور ان کھربوں کے عوض بھی اس ملک میں ایک بھی نئی اینٹ لگی ہوئی نظر نہیں آتی۔
مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہاکہ ان کو صرف ایک کام آتا ہے کہ یہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے منصوبوں پر لگائی گئی تختیاں اکھاڑ کر لگا رہے ہیں اور خارجہ محاذ پر ان کی بدترین ناکامی ہے کہ پاکستان کے وہ دوست جنہوں نے اچھے اور برے وقتوں میں پاکستان کا ہمیشہ ساتھ دیا، انہوں نے ان کو ناراض کردیا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے چین کے حوالے سے سی پیک کو نشانہ بنایا گیا، حکومت میں آںے سے قبل عمران خان اور ان کے موجودہ وزرا نے کیڑے نکالے، کرپشن کی باتیں کیں، چین پر بے الزامات لگائے اور تنقید کی، چین جیسے دوست کو ناراض کہاں کی خارجہ پالیسی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ہمارا بہترین دوست ہے جبکہ میلسی میں تقریر کے دوران انتہا کردی اور بیٹھے بٹھائے ہمارے یورپی یونین اور دوسرے ممالک کو ناراض کردیا، سب کو پتہ ہے کہ پاکستان یورپ اور شمالی امریکا میں اربوں ڈالر کی تجارت کرتا ہے اور آپ نے بیٹھے بٹھائے کارتوس چلا دیے، انہوں نے جو زبان استعمال کی وہ انہیں زیب نہیں دیتی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے 22کروڑ عوام کی خواہش پر کیا جو اس حکومت کے خلاف دست با دعا ہے لہٰذا اس کو غیرملکی سازش قرار دینا احمقانہ اور بات اور بے بنیاد الزام ہے۔
انہوں نے حکومتی بیانیے کے جواب میں سوال کیا کہ کیا یہ مہنگائی غیرملکی سازش سے ہوئی، کیا بیروزگاری، مہنگی گیس خریدنا، قرض لے لے کر ملک کا بیرا غرق کرنا، مہنگی ترین بجلی پیدا کرنا اور پوری اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ چن دینا بین الاقوامی اور خارجہ پالیسی ہے؟۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا اور یہ فیصلہ پاکستان کے عوام کی خواہشات اور دعاؤں کا عکاس ہے، آج ہم نے تحریک عدم اعتماد اسپیکر کے دفتر میں جمع ہو چکی ہے۔
( بشکریہ : ڈان نیوز )
فیس بک کمینٹ