خصوص ی افراد کسی بھی معا شر ے کا ا ہم حصہ ہو تے ہیں۔جنہیں تعلیم و تربیت اور ترقی کے یکسا ں مو قع فرا ہم کر تے ہو ئے کار آ مد اور مفید شہری بنا یا جا سکتا ہے۔ مگر ہمار ے یہا ں سہو لیا ت کے فقدان اور عدم تو جہی نے خصوصی افراد کی حالت قا بل ر حم بنا رکھی ہے۔ با ہم رسائی کے قانون پر عملدرآمد کیا جا ئے جبکہ معا شر ے کے ہر فرد کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ خصوصی افراد کیلئے سہو لیا ت کی فرا ہمی میں مدد کرے۔سپیشل ایجو کیشن کی بجائے عام سکولوں میں داخلہ دیتے ہو ئے رسا ئی یقینی بنا ئی جا ئے ۔ رویے اور سوچ کی تبد یلی ہی نا امیدی کا خا تمہ کر ے گی۔خصوصی بچوں کو تنہا ئی کا شکار کر نے کی بجا ئے با ہر نکا لا جائے خصوصی افراد کو بھی قومی دھارے میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ یہ بھی ملک کی معاشی اور معاشرتی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں۔ اس حوا لے سے ور لڈ ہیلتھ آ ر گنا ئز یشن کی رپورٹ کے مطا بق پاکستا ن میں خصوصی افراد کی تعدا د 3 کروڑ 29 ہزار 255 ہے جو کل آبادی کا 15 فیصد ہیں۔ رپورٹ کے مطا بق پنجا ب میں اس و قت خصوصی افراد کی تعدادایک کروڑ82 ہزار 923 ہے جن میں 8 لا کھ 52 ہزار 883 خواتین شا مل ہیں ۔ جن میں سے جنو بی پنجا ب میں یہ تعداد تقریبا 29 لا کھ سے زائد ہے۔ مگر ان کے پاس آبادی کے تنا سب سے سہو لیا ت کی کمی ہے جس سے بیشتر خصوصی افراد کسمپرسی کی ز ند گی بسر کر نے پر مجبور ہیں۔ جبکہ ضلع ملتا ن میں 5 لا کھ کے لگ بھگ خصوصی افراد ہیں۔ جن میں سے ڈھا ئی لا کھ جسما نی معذور ہیں ۔ مظفر گڑھ میں تین لا کھ 56 ہزار، ڈیرہ غازیخان میں سوا 2 لا کھ ، را جن پور میں ایک لا کھ 9 ہزار سے زا ئد، لیہ میں 1,449,352، لو د ھراں میں 1,515,098، بہا و لپور 403,408 ، خا نیوال 2,674,488 ، و ہا ڑی 2,702,838 ، رحیم یار خا ن 4198000 ، بہاولنگرمیں 2665382 افراد با ہم معذوری کا شکا ر ہیں۔ تاہم لا کھو ں کی تعداد ہونے کے با و جود خصوصی افراد کی سرکا ری و غیر سرکاری سطح پر پذیرائی نہیں کی جا ر ہی آج بھی ا ن کی حالت جوں کی توں ہے۔ ملتا ن میں 5 لا کھ خصوصی افراد میں سے صر ف 2 ہزار کے قریب افراد کی تعلیمی اداروں تک رسائی ہے۔ جبکہ ملا ز متوں میں 2 فیصد کو ٹہ پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔ جو معذور تما م تر دشواریوں کے با و جود تعلیمی مراحل طے کر لیتے ہیں انہیں ملازمت کے مواقع میسر مہیں آتے۔ ملازمیتیں نہ ملنے سے ان پریشان حال خصوصی افراد کی دل جوئی کوئی کیا ہی کرے گا الٹا ان کی حوصلہ شکنی کرنے کے لئے خا ندان سے لیکر معا شرہ تک انہیں متوا تر بوجھ تصور کر تا ہے۔ان ا فراد میں سے بیشتر کو تو اپنے حقو ق کے با رے میں بھی آگا ہی نہیں ہوتی ہے ۔ جبکہ ا قوا م متحدہ کے کنو نشن برائے حقو ق افراد با ہم معذوری کے آ ر ٹیکل نمبر 29 کے مطا بق ر یا ستی جما عتیں اس بات کو یقینی بنا ئیں گی کہ معذور افراد کو برا بر ی کی بنیا د پر حقو ق فرا ہم کیے جا ئیں اور ایسے ما حو ل کو فرو غ دیا جا ئے ۔جبکہ آرٹیکل 9 کے تحت رسا ئی یقینی بنا نے پر عملدرآ مد کیا جا نا چا ہیئے تا کہ خصوصی افراد کسی کے محتا ج نہ رہیں۔ سو سا ئٹی فار سپیشل پر سنز کی سربراہ زا ہدہ حمید قر یشی نے کہا بتایا کہ حکو متی سطح پر خصو صی افراد کیلئے اقدا مات تو کیے جا رہے ہیں تا ہم ابھی بھی بہت کا م کرنے کی ضرورت ہے ۔پا کستان ہمارا وطن ہے جسے مضبو ط کر نے کیلئے تمام طبقات کو کو ششیں کر نا ہو نگی ۔ خصوصی افراد بھی اس معا شر ے کا حصہ ہیں انہیں بو جھ سمجھنے کی بجا ئے ان کے دو ست بن کر ساتھ دیا جا ئے تو ان کی پو شیدہ صلا حیتوں سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔تعمیری تنقید حالا ت میں بہتر ی کا سبب بنتی ہے۔معذور افراد کو محتاج نہیں با اختیار بنا یا جا ئے۔ جنو بی پنجا ب ایک پسما ندہ خطہ ہے جہاں خصوصی بچے کا پیدا ہو نے کا مطلب گھر میں سوگ کا سماں اور معاشرے کی نظر میں والدین کے گنا ہوں کی سزا ہوتا ہے۔جس کے بعد اہل خانہ شرمندگی محسو س کر تے ہو ئے بچے کوایک کو نے میں چھپا ئے رکھتے ہیں۔ایسے میں خصوصی بچے کو گھر سے ہی رویوں کی تفر یق کا سا منا کر نا پڑتا ہے۔ حکو مت نے ابھی تک چند معا ملا ت پر تو جہ دی ہے ۔اصل مسئلہ خصوصی بچوں کی شنا خت ہے جس میں در پیش مشکلات کے سبب لو گ ان کا سرٹیفکیٹ تک نہیں بنوا تے ہیں کیلئے معذوری کا سرٹیفکیٹ یو نین کو نسل کی سطح پر بنا نے کا عمل شروع کیا جا ئے
جنو بی پنجا ب میں تقر یباً 29 لا کھ افراد با ہم معذوری کا شکار ہیں ۔حکومت نے ان کے لئے ملازمتوں میں کوٹہ پر عملدرآمد اور ملتان میں معذور افراد کی کفالت کے لئے پنجاب خدمت کارڈ پروگرام کا آغاز کیا تھا ، پنجاب خدمت کارڈ پروگرام کے پہلے مرحلہ میں ملتان ریجن کے تین اضلاع خانیوال،لودھراں اور وہاڑی میں آٹھ ہزار سے زائد معذور افراد کو خدمت کارڈ کے تحت ہر سہ ماہی 3600 روپے دیے جانے تھے مگر 17 سو سے زائد افراد کو خدمت کارڈ جاری کر کے تو حکومتی ارکان تو جیسے بھول ہی گئے ہیں کہ 66 سو لوگوں کو خد مت کارڈ کی فراہمی کی ہی نہیں گئی۔ ۔نادر خاں نے کہا کہ ۔ تر قی یا فتہ مما لک میں خصوصی لوگوں کی قبو لیت زیادہ ہے وہاں آزادانہ پبلک مقا مات تک رسا ئی ہے پاکستان میں کسی نہ کسی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ پا کستان میں خصوصی افراد کے حقو ق کے حوالے سے مضمون نصاب کا حصہ ہے۔ریا ست خصوصی افراد کو معا شی بو جھ سمجھتی ہے تو والدین انہیں با اختیار بنا نے کی بجا ئے معذوری ختم کر نے پر لگے رہتے ہیں جو ممکن نہیں ہے ۔وقت آگیا ہے کہ خصوصی افراد کو عام فرد کی طرح حیثیت دی جائے۔
فیس بک کمینٹ