زندگی کی روانی ، درختوں کی فروانی سے ممکن ؟؟؟؟
مدینتہ الاولیا ویسے تو کئی تاریخی حوالوں سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے ۔ اس حوالے سے ایک فارسی شعر ہے
چہار چیز است ،تحفہ ملتان
گرد و گرما ،گدا و گورستان
گرد کا مطلب یہ ہے کہ یہاں گرد کے طوفان بہت آتے ہیں، گرما کا مطلب ہے کہ یہاں گرمی بہت پڑتی ہے، گدا کا مطلب ہے کہ یہاں اﷲ والے لوگ بہت رہتے ہیں اور گورستان کا مطلب ہے یہاں قبرستان اور مزارات بہت ہیں۔
آج میں یہاں ملتان کی گرد کے حوالے سے بات کروں گی کہ دھول مٹی کے باعث ملتان میں آلودگی بڑھ رہی ہے اور آلودگی کے خاتمہ کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں۔
پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کی جانب سے شہر میں درخت اور پودے لگانے کے اعلانات تو کیے جارہے ہیں لیکن ابھی تک سرسبز و شاداب ملتان کے نعرے کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا، شجرکاری کی اہمیت پر اگر بات کی جائے تو اس کے بے حد فوائد ہیں
درخت انسان کے دوست ہیں اور درخت لگانا شجر کاری کہلاتا ہے ۔ شجر کاری نہ صرف سنتِ رسول ہے بلکہ ما حول کو خوبصورت اور دلکش بنانے میں بھی اہم کر دار ادا کرتی ہے۔ درخت جہاں دنیا بھر کے جانداروں کو چھاؤں مہیا کرتے ہیں وہیں ان کی خوشبو سے زمانہ مہکتا ہے ۔ رنگ برنگے درخت کبھی ریگستان کو نخلستان میں بدلتے ہیں تو کبھی جنگل میں منگل کا سماں پیدا کرتے ہیں۔ درختوں پربسنے والے پرندوں کی چہچہاہٹ پر فضا ماحول میں رس گھول دیتی ہے۔
درختوں سے انسان کو بہت سے فوائد حا صل ہوتے ہیں، پھلوں کا حصول ہو یا بچوں کے کھیلنے کا میدان ، ہر جگہ درخت ہی انسان کے کام آتے ہیں۔ درختوں سے انسان کثیر زرِمبادلہ بھی کماتا ہے۔ اچھے معاشرے میں درختوں کی بہت قدرو قیمت ہوتی ہے ۔ یہ تعلیمی اور تحقیقی مقاصد کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں اور ادویات کی تیار ی میں بھی۔
درخت زندگی کے ضامن ہیں۔ اس لیے شجر کاری کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے ۔ بہت سے جانور سبزی خور ہوتے ہیں۔ ان سبزی خور جانوروں کو انسان اور دیگر جاندار کھاتے ہیں اس طرح درخت، پودوں کے ذریعے خوراک کی ایک زنجیر وجود میں آتی ہے ۔ اس کے علاوہ انسان ہوں یا جانور، سبھی کو زندہ رہنے کے لئے آکسیجن کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔ یہ آکسیجن درختوں، پودوں کے سوا اور کہیں سے نہیں ملتی ۔ اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ جب سے انسان نے دنیا میں آنکھ کھولی ، درخت اس کی اہم ترین ضروریات میں شامل رہے ہیں۔ آج ہمارے پاس درخت گھٹتے جا رہے ہیں ۔ ملتان میں بھی فلائی اوورز، انڈر پاسز اور سڑکوں کی نئی تعمیر کی وجہ سے درختوں کا صفایا ہو چکا ہے۔ جس سے آلودگی میں اضافہ اور شہریوں کا سانس لینا دشوار ہو چکا ہے۔ ان حالات میں پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ شہر میں نئے درخت اور پودے لگائیں تاکہ مدینتہ الاولیا کو گرد اور آلودگی کے بڑھتے ہوئے مسائل سے پاک کر کے نہ صرف شہریوں کو سرسبز و شاداب ماحول فراہم ہو بلکہ انہیں صحت افزاء ماحول بھی میسر ہو سکے۔
فیس بک کمینٹ