موسم تبدیل ہوتے ہی پہناوے کے ساتھ ساتھ بیماریوں کے نام بھی بدل جاتے ہیں، کچھ بیماریاں گرمیوں اور کچھ سردیوں کے ساتھ منسلک ہیں۔ سیزن تبدیل ہوتے ہی موسمی بیماریوں کے جراثیم بھی حملہ آور ہو جاتے ہیں اور شہری ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ آج کل جس بیماری نے شہریوں کو سب سے زیادہ پریشان کر رکھا ہے وہ ہے "سوائن فلو” جسے اب "سیزنل انفلوئنزا ” کہا جاتا ہے۔ سیزنل انفلوئنزا یا سوائن فلو (اے ایچ ون این ون) خنزیر نامی جانور سے پیدا ہونے والا وائرس ہے جو جانور کے پانی میں جانے سے پیدا ہوتا ہے۔ انسان پر حملہ آور ہونےکے بعد ایک سے دوسرے فرد میں تیزی سے منتقل ہونے والا وائرس ہے۔ دسمبر 2017 میں جنوبی پنجاب کے 56 افراد اس مرض کا شکار ہوئے۔ تحقیق کے مطابق اس کے وائرس کا پھیلاو¿ پیدا ہونے کا سبب خنزیرنامی جانور ہے۔ جس سے یہ وائرس پیدا ہوتا ہے اور جیسے ہی یہ جانور پانی میں جاتا ہے تو یہ وائرس یہاں سے پھیلنا شروع ہو جاتا ہے اور پھر یہ وائرس جانوروں اور پرندوں میں سے ہوتا ہوا انسان پر حملہ آور ہوتا ہے۔ وائرل انفیکشن ہونے کی وجہ سے یہ ایک سے دوسرے فرد میں تیزی سے پھیلتا ہے۔ اس کی علامات میں بخار، کھانسی، سردرد، پٹھوں اور جوڑوں میں درد، گلا خراب ہونا اور ناک کا بہنا شامل ہیں۔ یہ مرض 5 سال سے کم عمر بچے، بزرگ، حاملہ خواتین، جگر، گردہ، دل ، دمہ اور شوگر کے مریضوں میں تیزی سے پھیلتا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق اس کے پھیلاو¿ کی وجہ احتیاطی تدابیر کا نہ ہونا ہے۔ حکومت پنجاب کی جانب سے ملتان نشتر ہسپتال میں ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی ہے۔ 1000 ویکسی نیشن دے دی گئی اور 4 ایمرجنسی کاونٹرز قائم کر دئیے گئے ہیں۔ مکمل ادویات اور علاج کی سہولت میسر ہے جبکہ محکمہ صحت کی طرف سے بھرپور آگاہی مہم بھی چلائی جارہی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ قابل علاج مرض ہے اس سے بچاو¿ کے لئے یہ چند احتیاطی تدابیر اپنائیں۔ گندے ہاتھوں سے اپنی آنکھوں، منہ اور ناک کو نہ چھوئیں۔ کھانستے یا چھینکتے وقت منہ اور ناک کو رومال یا ٹشو پیپر سے ڈھانپ لیں۔ ہاتھ صابن سے بار بار دھوئیں۔ مرض کی صورت میں گھر میں رہیں اور عام لوگوں سے میل جول میں احتیاط کریں۔ متاثرہ شخص سے ملتے وقت ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے اجتناب کریں، پیچیدگی کی صورت میں فوری طور پر قریبی ہسپتال سے رجوع کریں۔ حکومت پنجاب کی طرف سے تشخیص و علاج کی مکمل سہولیات دستیاب ہیں۔ اس سے بچاو¿ کے لئے ویکسی نیشن ضرور کروائیں۔ سوائن فلو وائرس کی روک تھام کے لئے کوئی موثر اقدامات نہ ہونے پر یہ وائرس روز بروز شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ملتان اور جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع سے نشتر ہسپتال ، چلڈرن کمپلیکس سمیت دیگر سرکاری ہسپتالوں میں اب تک سیزنل انفلوئنزا کے شبے میں 56 مریض رپورٹ ہوئے جن میں سے لیبارٹری رپورٹس کے بعد میاں چنوں کے رہائشی ایک سال بچہ غلام حسین سمیت 28 مریضوں میں مرض کی تشخیص ہوئی جبکہ 23 کی رپورٹ نیگیٹو آئی اور 5 مریضوں کے ٹیسٹ کا ابھی تک انتظار ہے۔ اب تک 12 افراد اس مرض کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے۔ جن میں سے 9 کا تعلق ملتان، دو مظفر گڑھ اور ایک وہاڑی سے ہے۔ اگلے 20 دن اس وائرس کے پھیلنے میں اہم ترین قرار دے دیئے گئے جبکہ محکمہ صحت کی جانب سے نشتر ہسپتال سمیت ملتان شہر کی تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
فیس بک کمینٹ