بھارت میں احتجاج اور شور شرابہ کے بعد فلم پدماوت ریلیز کردی گئی ۔ اس فلم میں برصغیر کے مسلم حکمران علاؤ الدین خلجی کو منفی کردار میں پیش کیا گیا ۔ پدماوت کو پاکستان میں بھی ریلیز کرنے کی اجازت دے دی گئ ہے ۔ حیرت کی بات ہےکہ سلمان خان کی فلم ” ٹائیگر زندہ ہے “ کو پاکستان میں ریلیز کرنے سے انکار کردیاگیا جس میں ہمارے ریاستی اداروں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ۔ جس فلم میں ماضی کو مسخ کیا گیا اس کی اجازت دےدی گئی اور جس فلم میں طاقتور اداروں منفی کردار میں پرویا گیا اسے روک دیا گیا ۔ بہرحال سنجے لیلا پھنسالی کی فلم ” پدماوت ” پاکستان میں ریلیز ہوچکی ہے ۔
ہم فلم کے پریمیئر پر دوست ثناءاللہ خان کے ہمراہ قریبی سینما پہنچے ۔ سنجے لیلا پھنسالی کی ہدایتکاری میں ہندی سینما نے ماضی میں شاندار فلمیں بنائیں ۔ پدماوت فلم میں علاؤالدین خلجی (رنویر سنگھ ) ، پدماوتی (دپیکا پدوکون ) جبکہ راجپوت بادشاہ رتن سنگھ کا کردار شاہد کپور نے ادا کیا ۔
فلم میں علاؤ الدین خلجی کو ظالم اور جنگلی اور ہم جنس پرست بادشاہ دکھا یا گیا ۔ اس فلم میں ملک کافور کو بھی شامل کیا جس کا کردار خواجہ سرا غلام جنرل کا تھا ۔ فلم کی عکس بندی کی بات کریں تو وہ شاندار ہے ۔ لیکن فلم میں حقائق کو توڑمروڑ کر پیش کیا گیا ۔ فلم میں علاؤ ا لدین خلجی جب اپنے چچا جلال الدین خلجی کو قتل کر کے تخت نشین ہوتا ہے تو دربار کے کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں علا ؤالدین خلجی اس پر وہاں موجود امیر خسرو سے پوچھتا ہے بتاؤ کیا کہتے ہوتو اس نے تاریخی جملہ کہا ” آ پ کا تخت پر بیٹھنا وقت کی ضرورت ہے “ گویا علاؤ الدین کی طاقت دیکھ کر امیر خسرو بھی نظریہ ضرورت کے حق میں بول پڑا ، فلم میں علاؤ الدین ایک برہمن سے میواڑ کے راجپوت بادشاہ رتن سنگھ کی بیوی پدماوتی کے حسن کی تعریف سنتا ہے اور میواڑ پر حملہ کرتا ہے ناکام رہتا ہے وہ پھر صلح کا ڈرامہ رچاتا ہے اور رتن سنگھ کو اغوا کرتا ہے جسے پدماوتی چھڑوا کر لے جاتی ہے ، علاؤ الدین پھر میواڑ پر حملہ کرتا ہے وہ رتن سنگھ کو تو قتل کردیتا ہے لیکن پدماوتی اپنے آ پ کو آگ لگالیتی ہے ۔
یہ فلم مکمل ہونے سے پہلے ہی تنازعات کا شکار ہوگئی تھی ۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران انتہا پسندوں نے اس کے سیٹ کو بھی آگ لگا دی گئی تھی ۔اس سے قبل فلم پدما وتی کے ڈائریکٹر سنجےلیلا بھنسالی پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا تھا، ریاست مہاراشٹرا کے شہر کولہا پور میں انتہا پسند ہندوؤں نے فلم کے سیٹ پر حملہ کرکےاسے آگ لگا دی تھی۔ فلم پر احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ فلم میں تاریخی حقائق کو مسخ کیا گیا ہے، فلم ساز سنجےلیلا بھنسالی نے حقائق اور تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے جسے ہم کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔ایک انتہا پسند ہندو تنظیم نے فلم میں کام کرنے پر فلم کی ہیروئن کے سر کی قیمت 5 کروڑ روپے رکھی
یہ تو ایک فلمی کہانی ہے جبکہ حقیقت بالکل مختلف ہے اس فلم میں مسلم حکمران علاؤ الدین خلجی کو سفاک اور درندہ صفت بادشاہ دکھایا گیا ، جبکہ حقیقت میں علاؤالدین نے برصغیر میں اپنے بیس سالہ دورحکومت میں بہترین اقدامات کیے ۔
علاؤ الدین خلجی کا پیدائشی نام علی گرشاسپ خلجی تھا اور وہ ہندوستان میں خلجی خاندان کے دوسرےسلطان تھے- وہ خلجی خاندان کے سب سے طاقتور سلطان تسلیم کیے جاتے ہیں ۔ علاؤ الدین خلجی 1266 ء میں دہلی میں پیدا ہوئے 30 سال کی عمر میں 1296 میں دہلی کے حکمران بن گئے اور 1316 ء اپنی موت تک حکمران رہے ۔ علاؤ الدین نے برصغیر میں ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت قوانین بنائے اور مڈل مین کا خاتمہ کیا۔ اشیاء ضرورت کی قیمتیں مقرر کیں منافع خوروں کو سزائیں دیں اور حکومت میں مقامی ہندوستانیوں کو اہم عہدے دیے اس سے قبل مسلم حکمران مقامی افراد کو حکومت کےقریب نہیں رکھتے تھے ۔ اس زمانے میں دہلی حکومت کو منگولوں سے خطرہ تھا علا ؤ الدین نے منگولوں کو شکست دی ۔ جبکہ فلم کے اندر پدماواتی کے کردار پر تنازعات ہیں کچھ مورخین کہتے ہیں کہ پدماواتی کا کردار سولہویں صدی کے شاعر ملک جائسی کا تخلیق کردہ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں جبکہ کچھ مورخ خاص طورپر راجپوت تنظیمیں اس کردار کو حقیقت سمجھتے ہیں ۔
ہندی فلموں میں حقائق کو غلط انداز میں پیش کرنا افسوسناک ہے ۔ لگتا ہے ہندی فلم سازوں کے پاس تاریخی واقعات کو بہتر انداز میں پیش کرنے کاسلیقہ نہیں رہا ۔ تاریخ سے چھیڑ چھاڑ کرکے مالی فائدہ حاصل کیا جارہا ہے جو اس انڈسٹری کے لیے زوال کا باعث بن سکتا ہے ۔
فیس بک کمینٹ