ملتان میں قومی اسمبلی کے چھ جبکہ صوبائی اسمبلی کے تیرہ حلقے ہیں جن میں سے سات حلقوں میں تحریک انصاف کا مقابلہ تحریک انصاف سے ہی ہے۔ملتان کے دو قومی اور پانچ صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں تحریک انصاف کے رہنما اپنی ہی جماعت کے نامزد امیدوار کے سامنے صف آراء ہیں اوراپنی قیادت کی جانب سے نا انصافی پر دہائی دے رہے ہیں ۔ان امیدواروں نے اپنی ہی پارٹی کے امیدواروں کے خلاف انتخابی مہم شروع کر دی ہے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ 155 میں تحریک انصاف نے ملک عامر ڈوگر کو پارٹی ٹکٹ دیا جس پر تحریک انصاف کے سٹی صدر ڈاکٹر خالد خاکوانی نے احتجاج کیا اور ٹکٹ دینے کی مخالفت کی اور حلقہ میں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔قومی اسمبلی کے حلقہ 154 میں تحریک انصاف نے احمد حسین ڈیہڑ کو ٹکٹ دیا تو ناصر مہے، اسحاق بچہ، عاصم ڈیہڑ نے بھرپور مخالفت کی اور تحریک انصاف کے امیدوار کے خلاف انتخابی مہم کا اعلان کیا۔اسحاق بچہ اور عاصم ڈیہڑ نے آزاد امیدوار سکندر حیات بوسن کی حمایت کر دی جبکہ ناصر مہے تاحال احمد حسین ڈیہڑ کے مدمخالف کھڑے ہیں۔ جبکہ حلقہ این اے 154 میں مسلم لیگ ن نے ٹکٹ میاں سلیمان قریشی کو دیا جو پہلے تحریک انصاف کے امیدوار تھے ان کے ن لیگ میں جانے سے بھی تحریک انصاف کا ووٹ بینک متاثر ہوا ہے۔صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی بات کریں تو پی پی 211 سے تحریک انصاف نے خالد وڑائچ کو ٹکٹ دیا جس پر ناصر مہے نے احتجاج کیا اور اپنی ہی جماعت کے نامزد امیدوار کے خلاف آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔اسی طرح پی پی 212 میں تحریک انصاف نے سلیم لابر کو ٹکٹ دیا تو اسحاق بچہ نے مخالفت کی اور ساتھیوں اور کھلاڑیوں سمیت تحریک انصاف کے امیدوار کے خلاف انتخابی مہم شروع کر دی ہے اور آزاد امیدوار سکندر بوسن کے کیمپ کا حصہ بن گئے ہیں۔صوبائی اسمبلی کے حلقہ 216 میں تحریک انصاف نے ندیم قریشی کو پارٹی ٹکٹ دیا تو تحریک انصاف کے ضلعی صدر اعجاز جنجوعہ سیخ پا ہوگئے اور اپنی ہی جماعت کے خلاف انتخابی مہم شروع کر دی ہے اور بلا کے نشان پر مہر لگانے کی مخالفت کر دی ہے جنہیں شاہ محمود قریشی نے منانے کی بھی کوشش کی عمران خان سے بھی ملاقات کی لیکن اعجاز جنجوعہ تاحال اپنی جماعت کے نامزد امیدوار کے خلاف کھڑے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کے حلقہ 217 میں تحریک انصاف نے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو ٹکٹ دیا کیونکہ اگر تحریک انصاف پنجاب میں اکثریت حاصل کر لیتی ہے تو شاہ محمود قریشی وزیراعلی پنجاب ہونگے۔ اس حلقے میں تحریک انصاف کے رہنما سلمان نعیم قریشی بھی امیدوار تھے لیکن ٹکٹ نہ ملنے پر شاہ محمود قریشی کے مدمقابل آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے اس وقت بھرپور انتخابی مہم چلا رہے ہیں اس سے قبل شاہ محمود قریشی کے جلسوں کے اخراجات وہی برداشت کرتے تھے۔صوبائی اسمبلی کے حلقہ 215 میں تحریک انصاف نے جاوید اختر انصاری کو ٹکٹ دیا تو تحریک انصاف کے عامر منظور انصاری نے مخالفت کی اور اپنی جماعت کے نامزد امیدوار کے خلاف انتخابی مہم شروع کر دی ہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما اپنی ہی جماعت کے نامزد امیدوار کے خلاف صف آراء ہیں جس سے کارکنان اور ووٹر بھی تقسیم ہیں اس سے پارٹی ووٹ پر منفی اثر پڑے گا یہ ووٹ بینک نتائج پر بھی اثرانداز ہوگا۔تحریک انصاف کے ضلعی صدر اعجاز جنجوعہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع میں شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف کی ٹکٹوں کی تقسیم میں انصاف نہیں کیا ان امیدواروں کو ٹکٹ دے دیا جنہوں نے جماعت کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ اس حوالے سے احتجاج بھی کیا اور عمران خان سے بھی ملاقات کی لیکن شاہ محمود قریشی نے پارٹی ٹکٹ اپنے ہی من پسند افراد کو دیے جس کے سامنے عمران خان بھی بے بس دکھائی دیے۔ ان انتخابات میں شاہ محمود قریشی نے جماعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے جس کا اثر نتائج پر بھی پڑے گا۔’تحریک انصاف کے سٹی صدر ڈاکٹر خالد خاکوانی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے این اے 155 میں بھتہ خور اور قبضہ مافیا کو پارٹی ٹکٹ دے دیا جبکہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ کسی کرپٹ بندے کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا لیکن اپنی بات سے ہی مکر گئے تحریک انصاف کے امیدوار ملک عامر ڈوگر کے خلاف بھرپور انتخابی مہم چلاؤں گا اور آزاد حیثیت سے الیکشن لڑوں گا اور جیت کر یہ نشست عمران خان کے حوالے کر دوں گا۔پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی حلقہ این اے 155 میں تحریک انصاف کے باغی رہنما ڈاکٹر خالد خاکوانی جو آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ان کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف کو چار ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئی تھیں لیکن سب کو پارٹی ٹکٹ نہیں دے سکتے ناراض رہنماؤں کو منانے کی کوشش کر رہا ہوں تاکہ ملکر الیکشن لڑیں گے۔
( بشکریہ : لوک سجاگ )
فیس بک کمینٹ