
آپریشن رد الفساد کا آغا ز ہوا تو سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے قومی ایکشن پلان بنایا اور اس میں قوم کو یہ بیانیہ دیا گیا کہ چاہے افغانستان کے ہوں یا پاکستان کے۔۔ طالبان دونوں طرف کے ہی دہشت گرد ہیں ۔ اس موقع پر اچھے اور برے طالبان کا تصور بھی ختم کر دیا گیا اور کالعدم تنظیموں کے بارے میں نرم گوشہ رکھنے والوں کے ذرائع ابلاغ پر آنے پر پابندی لگادی گئی ۔ اس ایکشن پلان میں ملا عمر اینڈ کمپنی کو ملک دشمن قراردے دیا گیا ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ سابق آرمی چیف اور آئی جے آ ئی کے بانی مرزا اسلم بیگ نے منگل کے روز زکریا یونیورسٹی ملتان میں ڈ ونلڈ ٹرمپ کی پاکستان اور افغانستان کے بارے میں پالیسی کے موضوع پر جو خطاب کیا وہ اس بیانیئے کے برعکس تھا جو نیشنل ایکشن پلان مرتب کرتے وقت اپنایا گیا تھا ۔ جنرل صاحب کی تقریر سن کر یوں لگا کہ جیسے راحیل شریف نے نیا بیانیہ د ے کر قوم سے دھوکہ کیا ۔ آئی جے آئی کی تشکیل کے وقت آئی ایس آئی کے فنڈز کابے دریغ استعمال کرنے والے اسلم بیگ نے نواجوان نسل کے زہن کی آبیاری یوں کی کہ ملاعمر کو پاکستان کا دوست کہا اور طالبان کی تعریفوں کے پل باندھے۔ اسلم بیگ نے خطاب کے دوران 2012 میں پیرس میں طالبان اور دیگر سٹیک ہولڈر کے درمیان ہونے والی کانفرنس کا ذ کر بھی کیا۔ انہوں نے طالبان کے اس مؤقف کی تائید کی کہ امریکہ افغانستان سے نکل جائے تو امن آسکتا ہے ۔ انہوں نے اپنے اور ملا عمر کے درمیان خط و کتابت کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ ملا عمر بہترین شخصیت ہیں اور طالبان امن پسند ہیں ۔ اسلم بیگ نے امریکہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ طالبان اچھے لوگ ہیں امریکہ زیادتی کررہا ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغان جنگ ملاعمر اور اس کے ساتھی طالبان انشاءاللہ جیتیں گے ۔ سامعین میں بیٹھے معصوم طلبا نے اس جملے پر تالیاں بجائیں ، اسلم بیگ صاحب کا خطاب سننے کے بعد میں تاحال حیرت کے عالم میں ہوں کہ راحیل شریف اور اسلم بیگ دونوں پاک فوج کے کمانڈر رہے ہیں اب قوم کس کاکا بیانیہ مانے دونوں کہتے ہیں کہ وہ ملک میں امن وترقی چاہتے ہیں اور ساتھ ساتھ اپنے بیانیے کو درست قرار دے رہے ہیں ہم کس کا بیانیہ مانیں کو ن سچا ہے کو ن جھوٹا ۔ اور آخری سوال یہ کہ تعلیمی اداروں میں جا کر دہشت گردوں کے حق میں تقریریں کرنے والے سے کوئی باز پرس ہو گی یا نہیں ؟ ہر گز نہیں جناب فنڈز کے استعمال اور جمہوریت کے خلاف سازشوں پر بھی کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکا تھا ۔ اب بھی ان سے کوئی باز پرس نہیں ہو گی ۔